اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سماجی روابط کی معروف ویب سائٹ فیس بک کے شریک بانی اور سربراہ مارک زکربرگ نے سماجی روابط کے نیٹ ورک کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہے دلچسپی کی بنیاد پر اشتہارات دکھانا صارفین کا ڈیٹا بیچنے سے مختلف ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق مارک زکر برگ نے وال اسٹریٹ جنرل میں شائع کیے گئے ایک آرٹیکل میں کہا کہ
’ اگر ہم سب کی خدمت کرنے پر پابند ہیں تو ہمیں ایک ایسی سروس کی ضرورت ہے جو باآسانی سب کے حصول میں ہو‘۔ انہوں نے کہا کہ ’اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ سروسز کی مفت پیشکش کی جائے اور ایسا کرنے میں اشتہارات مدد دیتے ہیں‘۔ مارک زکربرگ کے مطابق اشتہارات کو معقول اور مناسب بنانے میں لوگوں کی دلچسپیوں کو سمجھنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے فیس بک ’ سگنلز‘ کا استعمال کرتی ہے جیسا کہ فیس بک پیجز پر صارفین کے لائکس اور وہ اپنے متعلق کیا شیئر کرتے ہیں، اسی چیز کو ایڈورٹائزنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مارک زکر برگ نے سماجی روابط کے نیٹ ورک کو اشتہارات کے ذریعے چلانے کی حمایت سے متعلق کہا کہ ’کچھ مرتبہ لوگ ایسی چیزیں اخذ کرلیتے ہیں جو ہم نہیں کرتے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’جیسا کہ ہم لوگوں کا ڈیٹا نہیں بیچتے لیکن اکثر کہا جاتا ہے کہ ہم ایسا کرتے ہیں‘۔ مارک زکر برگ نے کہا کہ صارفین کا ڈیٹا بیچنے سے نہ صرف فیس بک میں صارفین کا اعتماد کم ہوگا بلکہ یہ فیس بک کے کاروباری مفاد کے خلاف ہوگا کیونکہ حریف اسے اشتہارات کے لیے استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فیس بک صارفین کو ایڈورٹائزر کو بلاک کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ مارک زکر برگ نے لکھا کہ ’ کلک بیٹ اور دیگر سائٹس مستقبل قریب میں صارفین کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں لیکن یہ وہ نہیں ہیں جسے صارفین استعمال کرنا چاہتے ہیں‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ ایک سوال یہ بھی ہے کہ ہم نقصان دہ یا گمراہ کن مواد کو پہلے ظاہر کرتے ہیں کیونکہ اس پر صارفین کی مصروفیت بڑھتی ہے، ہم ایسا نہیں کرتے‘۔ مارک زکر برگ نے کہا کہ ’ایسا مواد پہلے ظاہر ہونے کی وجہ ہماری طرف سے اسے نظر انداز کیا جانا نہیں بلکہ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ مصنوعی انٹیلی
جنس سسٹم اور وہ لوگ جنہیں ہم اس مواد پر نظرثانی کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ مکمل طور پر درست نہیں ہیں‘۔ خیال رہے کہ 2018 فیس بک کے لیے ہولناک سال رہا جس میں ڈیٹا کی حفاظت اور پرائیویسی سے متعلق اسکینڈلز بھی سامنے آئے کہ سماجی روابط کی ویب سائٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔ اسکینڈلز سامنے آنے کے باجود فیس بک کے ریونیو اور صارفین
کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ خیال رہے کہ فیس بک پر 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت اور گمراہ کن معلومات کی وجہ سے فیس بک کو شدید تنقید کا سامنا ہے ۔ فیس بک سماجی نیٹ ورک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مواد کے لیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس میں سرمایہ کاری کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے ملازمین کی تعداد میں اضافہ بھی کررہی ہے۔