اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر ہم اپنی زندگی کو 14 سال پیچھے لے جائیں اور ایک لمحے کے لیے اُس فیس بک کے بارے میں سوچیں جو 2004ء میں متعارف کروایا گیا تھا، تو ہمیں ماضی اور حال کے فیس بک میں کئی تبدیلیاں نظر آئیں گی، جن تبدیلیوں نے نہ صرف فیس بک بلکہ دنیا اور یہاں تک کہ ہمارے ذہنوں کو بھی تبدیل کردیا ہے۔ اِسی طرح اگر زندگی کو 14 سال آگے کرکے 2032ء کے زمانے کا فیس بک
دیکھا جائے تو ہمارا ذہن کام کرنا چھوڑ دے گا، یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم آنے والے وقت کو اس کے شروع ہونے سے پہلے دیکھیں؟ لیکن انسان کے پاس تو یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ماضی اور حال کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنی عقل اور سوچ کا استعمال کرکے مستقبل کے اندازے لگا سکتا ہے، لہٰذا 14 سال بعد آنے والے زمانے کے ممکنہ حالات کی عکاسی کرنا کوئی مشکل بات نہیں، اور ٹیکنالوجی سے منسلک چیزوں کے حوالے سے مستقبل کی عکاسی کرنا تو اور بھی آسان بن چکا ہے۔ یہ بات یوں بھی کہی جارہی ہے کہ اگر ہم محض دنیا کے آخری 18 سال کا جائزہ لیں تو وہ سب چیزیں اب حقیقت بن چکی ہیں، جن سے متعلق ڈیڑھ دہائی قبل سوچنا بھی ممکن نہ تھا۔ دیگر ٹیکنالوجی کے ہماری زندگی، کاروبار، پیشے اور رویوں پر کیا اثرات پڑے یہ ایک طویل بحث ہے، لیکن اگر ہم فیس بک کے صرف ایک ہی فیچر یعنی ’نیوز فیڈ‘ پر غور کریں تو ہم پر یہ حقیقت عیاں ہوگی کہ محض 14 سال میں سماجی رابطے کی اِس ویب سائٹ نے اُن اداروں کو بھی مفلوج کردیا ہے جو 100 سالوں سے لوگوں تک معلومات پہنچانے کی ذمہ داری سرانجام دے رہے تھے۔اِس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ اب جب تقریباً دنیا کے تمام میڈیا، تشہیری، سماجی، تعلیمی و کاروباری ادارے فیس بک کے عادی بن چکے ہیں، اُن کی کمائی اور مواد کی لوگوں تک رسائی میں فیس بک کا کردار کلیدی بن چکا ہے، تو ایسے اہم ترین موقع پر فیس بک نے اپنے رویے
یعنی نیوز فیڈ میں ایسی تبدیلی کرنے کا اعلان کردیا ہے، جو فوری طور پر نہ صرف خود اُس کے لیے نقصان دہ ہوگی، بلکہ اِس تبدیلی سے دنیا بھر کے کاروباری اور غیر کاروباری حضرات کی ایک بڑی تعداد بھی بلواسطہ یا بلاواسطہ متاثر ہوگی۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ 2018ء میں فیس بک کے نیوز فیڈ کو بدل دیا جائے گا اور اب وہاں وائرل ویڈیوز، نیوز آرٹیکلز اور دیگر تشہیری مواد
لوگوں کو بہت کم نظر آئے گا، اور اِس مواد کی جگہ دوستوں، گھر والوں یا دفتری ساتھیوں کی تصاویر، ویڈیوز اور اسٹیٹس اپ ڈیٹس لیں گے۔ مارک زکربرگ اِس تبدیلی کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُن کا مقصد لوگوں کو اپنے پیاروں سے زیادہ رابطے کا موقع فراہم کرنا ہے اور اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فیس بک پر زیادہ وقت گزارنا اُن کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب نہ کرے۔ یہ بھی پڑھیں: فیس بک صارفین کی
تعداد 2 ارب سے زائد فیس بک کے بانی کے مطابق وہ بطور ایک ادارہ یہ ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ اُن کی سروس کو صرف تفریح کے لیے استعمال نہ کیا جائے، بلکہ یہ لوگوں کی شخصیت کے لیے بہتری کا سبب بھی بنے۔ لہٰذا اب انہوں نے اپنا مقصد بدل لیا ہے اور اُن کی ٹیم اِس چیز پر توجہ مرکوز کرے گی کہ صارف متعلقہ مواد ہی تلاش کرسکے جس سے بامقصد سماجی رابطوں میں مدد مل سکے۔