پیر‬‮ ، 23 جون‬‮ 2025 

75 سال سے زائد عمر والے پنشنرکیلئے وزیر خزانہ نے بڑا اعلان کر دیا

datetime 23  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو حاصل اختیارات کا دوبارہ جائزہ لیا گیا اور 5 کروڑ تک کے کیسز میں عدالتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں ہوسکے گی،75 سال سے زائد عمر کے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، ایک کروڑ سے زائد پنشن پر ٹیکس ہوگا، 15 سال تک ذاتی رہائش پر ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں ہوگا ،حکومتی سکیورٹی پر سرمایہ کاری پر 20 فیصد ٹیکس ہوگا، کاروباری ماحول میں بہتری لارہے ہیں، صنعتی پالیسی کا جلد آغاز کیا جائیگا، ٹیکس کی تعمیل اور بنیاد میں وسعت پر توجہ دی جا رہی ہے، سولر پینلز پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد ہو گی، روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی، 75 سال سے زائد عمر والے پنشنرز کسی بھی قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پرعام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ وہ وزیراعظم، ڈپٹی وزیراعظم، اراکین قومی اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیز کے چیئرمینوں اور اراکین، اتحادی جماعتوں کے اراکین، اراکین قومی اسمبلی اور تمام شراکت داروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بجٹ کی تیاری، بحث اور اس حوالہ سے تجاویز اور سفارشات کو حتمی شکل دینے میں تعاون فراہم کیا، اس رہنمائی کی وجہ سے حکومت کومتوازن بجٹ دینے میں مدد ملی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے دوران حکومتی اخراجات میں کمی اورٹیکس کی بنیاد اور تعمیل پر زور دیا گیا ہے، ٹیکس کی بنیادمیں وسعت اورتعمیل کیلئے ایف بی آرمیں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کوآگے بڑھایا جا رہا ہے، تنخواہ دارطبقہ پرٹیکسوں کابوجھ کم کر دیا گیا ہے، تعمیراتی شعبہ کوریلیف دیاگیا۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ٹیرف کو معقول بنانا اہمیت کاحامل ہے،درآمدی خام مال اور ٹیرف لائنزمیں سہولت سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ صنعتوں کو فروغ دینے اور اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی، صنعتی پالیسی تیارہے اور اس کا اعلان جلد ہو گا جبکہ الیکٹرانک گاڑیوں کیلئے پالیسی کااعلان بھی جلدکیاجائے گا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ توانائی سمیت اہم شعبوں میں اصلاحات کاعمل جاری رہے گا،سماجی بہبودکے شعبہ میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 592 ارب روپے سے بڑھاکر 716 ارب روپے کر دیا ہے۔ اس اقدام سے تقریباً ایک کروڑ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی بھرپور کوشش ہو گی کہ ان خاندانوں کے افراد کو ہنر مندکارکن بنایا جائے اور ان کو اپنی زندگیوں میں بڑی تبدیلی لانے، غربت کے چکر کو توڑنے اور معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے۔ اس حوالے سے حکومت، بینظیر ہنر مند پروگرام کو مطلوبہ وسائل فراہم کرے گی۔ اسی طرح حکومت برٹش ایشین ٹرسٹ کے اشتراک سے پاکستان کا پہلا سکلز ایمپیکٹ بانڈ متعارف کرانے جا رہی ہے جو نتائج پر مبنی مالی معاونت کی نئی مثال بنے گا اور نوجوانوں کو مارکیٹ سے ہم آہنگ تربیت فراہم کرے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے زرعی شعبہ کے فروغ اور چھوٹے کسانوں کی معاونت کیلئے بغیر ضمانت اور نقد بنیادوں پر قرضے فراہم کرنے کا فلیگ شپ پروگرام بنایا ہے جس کے تحت ساڑھے بارہ ایکڑ تک کے چھوٹے کسانوں کو ڈیجیٹل ذرائع سے 10 لاکھ روپے تک کے قرضے دیئے جائیں گے۔ اس قرض سے منظور شدہ بیج، کھاد، زرعی ادویات اور ڈیزل کی ادائیگی کی جا سکے گی اور کسان کو فصل اور زندگی کی بیمہ سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ حکومت کسانوں کیلئے الیکٹرانک ویئر ہائوس رسید کا نظام وضع کرنے جا رہی ہے جس کے تحت اناج کو سٹور کرنے میں مدد ملے گی، کسانوں کو اپنی فصل کی بہتر قیمت ملے گی اور مجموعی فوڈ سکیورٹی میں استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت قابل اسطاعت ہائوسنگ فنانس کے فروغ اور پہلی بار گھر خریدنے یا تعمیر کرنے کے خواہشمند کم آمدنی والے افراد کیلئے 20 سالہ مدت کی قرض سکیم متعارف کرانے جا رہے ہیں، خواتین کی مالی شمولیت کیلئے خواتین کیلئے مخصوص مالیاتی پروگرام کے تحت ایک لاکھ ترانوے ہزار سے زیادہ خواتین کو 14 ارب روپے کے قرضے فراہم کئے جا چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگلے مالی سال میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے خواتین کو تقریباً 14 ارب روپے کے مزید قرضے فراہم کئے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ کا بخوبی احساس ہے۔ دستیاب مالی گنجائش میں رہتے ہوئے ریلیف فراہم کرنے کیلئے ، حکومت نے ابتدائی طور پر 32 لاکھ روپے تک کی آمدن کی سلیبز پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز دی۔ اسی طرح 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز تھی تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت نے اس آمدن یعنی 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے پر ٹیکس کی شرح مزید کم کر کے صرف ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس اقدام سے اس کیٹگری میں شامل تنخواہ دار طبقہ کو اضافی ریلیف ملے گا اور ان کی مالی مشکلات میں کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ میں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ بجٹ تقریر سے یہ تاثر لیا گیا کہ پنشن پر ٹیکس عائد ہونے کی وجہ سے کمیوٹیشن اور گریجویٹی کی رقم پر بھی ٹیکس عائد ہو گا لیکن ایسا نہیں ہے جو لوگ سالانہ ایک کروڑ سے زائد پنشن وصول کرتے ہیں صرف انہی پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایات پر75سال سے زائد عمر والے پنشنر کسی بھی قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سولر آلات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا جس کو اب کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔

اس ٹیکس کا اطلاق صرف چھیالیس (46) فیصد درآمدی پرزہ جات پر ہو گا جس سے امپورٹڈ سولر پینلز کی قیمت میں صرف 4.6 فیصد اضافہ ہو گا۔ ہمیں درآمدی سولر پینلز پر مجوزہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل ہی بعض عناصر کی جانب سے ناجائز منافع اور ذخیرہ اندوزی کی اطلاعات ملی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس تجویز کے عملی نفاذ سے قبل ہی موقع پرست عناصر کی جانب سے قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کرنا قابل مذمت ہے۔ جیسا کہ میں نے سینیٹ میں کہا تھا میں ان عناصر کو سختی سے متنبہ کرتا ہوں کہ حکومت کسی کو عوام کے استحصال کی اجازت نہیں دے گی اور ان عناصر کیخلاف قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ تقریر میں ہائی برڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کااعلان کیا گیا تھا، میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ مقامی طور پر تیار کردہ کسی ہائی برڈ گاڑی پر سیلز ٹیکس رجیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پا کستان کی خصوصی ہدایت پر ٹیکس فراڈ کے حوالے سے ایف بی آر کے موجودہ اختیارات اور فنانس بل کے ذریعے مجوزہ تبدیلیوں کا ایک مرتبہ پھر بغور جائزہ لیا گیا، جس کے تحت ٹیکس فراڈ کی قابل اور ناقابل دست اندازی کیٹیگریز بنا دی گئی ہیں، اب مزید پانچ کروڑ روپے تک کے کیسز میں ایف بی آر بغیر عدالتی وارنٹ گرفتاری نہیں کر سکے گا۔ علاوہ ازیں گرفتاری کیلئے تین بار نوٹسز کے باوجود جان بوجھ کر انکوائری کا حصہ نہ بننے، راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرنے اور ریکارڈ کو ٹمپر کرنے کی صورت میں کارروائی کی جائیگی، ان شرائط کے باوجود گرفتاری کی منظوری کسی ایک افسر کی بجائے ایف بی آر کی اعلیٰ سطحی تین رکنی کمیٹی دے گی اور گرفتار شدہ افراد کو 24 گھنٹوں میں سپیشل جج کی عدالت میں پیش کرنا لازم ہو گا۔

اس کے علاوہ یہ امر بھی یقینی بنایا جائے گا کہ اس عمل کے دوران کسی شہری سے زیادتی نہ ہو اور قانون میں دیئے گئے اختیارات کا ناجائز استعمال نہ ہو۔وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی زیادہ تر سفارشات کو بھی مجوزہ ترمیمی فنانس بل میں شامل کر لیا گیا ہے جن میں سے اہم سفارشات کا تذکرہ کرنا ضروری ہے، مالی بل میں اس بار ای کامرس پر ٹیکس لگانے کے خصوصی اقدامات تجویز کئے گئے تھے۔ ان اقدامات کی بنیادی وجہ ریٹیل بزنس اور ای کامرس کے درمیان لیول پلے انگ فیلڈ پیدا کرنا تھا تاہم معاشی سرگرمیوں میں ای کامرس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ای کامرس سرگرمیوں میں شامل مائیکرو اور سمال بزنس کو ایک آسان نظام پر منتقل کیا جا رہا ہے جہاں ان پر ٹیکسوں میں اضافے کا اطلاق محدود بنیاد پر ہو گا۔ اس اقدام سے ای کامرس میں گھر سے کام کرنے والوں اور چھوٹے کاروبار کی سہولت میں اضافہ ہو گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں لوگ ظاہر کئے گئے معاشی وسائل سے بڑھ کر بڑی بڑی جائیدادیں خریدتے تھے۔ مجوزہ فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 114 سی کے تحت ایسے لوگوں پر بڑی معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز تھی۔ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایات پر اس نئے قانون کا اطلاق فی الوقت 5کروڑ روپے مالیت کے رہائشی پلاٹ یا مکان، دس کروڑ روپے مالیت تک کے کمرشل پلاٹ یا جائیداد اور 70 لاکھ روپے تک کی گاڑی کی خریداری پر نہیں ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت کو مناسب وقت پر ان مالیاتی حدود میں کمی بیشی کرنے کا اختیار دینے کی تجویز ہے۔ اس اقدام سے معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی۔ موجودہ قانون کے تحت یکم جولائی 2024ء سے پہلے خریدی گئی جائیداد پر 6 سال کی مدت گزرنے کے بعد کیپٹل گین ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا ہے تاہم اس جائیداد کی فروخت پر ساڑھے چار سے چھ فیصد تک ودہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ یہ ٹیکس عمومی طور پر ریٹرن فائل کرنے پر ریفنڈ کی شکل میں واپس کر دیا جاتا ہے جس میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم کی ہدایات پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ15سال یا اس سے زائد مدت تک ذاتی استعمال میں رہنے والی رہائش پر اس ودہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق نہیں ہو گا۔ اس سہولت کے بیجا استعمال کو روکنے کیلئے اس سہولت کا اطلاق 15 سال میں صرف ایک ذاتی جائیداد کی فروخت پر ہو گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں برآمدات میں اضافہ کیلئے چند سالوں سے برآمدی سہولت سکیم متعارف کرائی گئی تھی جس میں ایکسپورٹرز کو بغیر ڈیوٹی اور ٹیکس دیئے خام مال درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پچھلے تین سال کے اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سکیم کے تحت دی گئی رعایت کی وجہ سے پاکستان میں پیدا شدہ کپاس، روئی اور دھاگہ کی قیمت اور درآمد شدہ اشیائ کی قیمتوں میں واضح فرق پیدا ہو ا جس کی وجہ سے کپاس کی فصل اور اس کے کاشتکاروں پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

درآمدی اور ملکی پیداوار میں اس فرق کو ختم کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کر دی جائے۔ اس اقدام سے کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہو گا، سپننگ ملوں کی بحالی ہو گی اور غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہم فنڈ پروگرام کے تحت ملک میں مالیاتی نظم و ضبط میں توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان بیان کردہ ٹیکس رعایتوں کے نتیجے میں ٹیکس وسائل میں کمی کو پورا کرنے کیلئے تین مزید بجٹ تجاویز اس ایوان میں پیش کی جا رہی ہیں۔ ان اقدامات میں یہ خیال رکھا گیا ہے کہ صنعتی اور کاروباری طبقہ کے اوپر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ کوشش ہے کہ یہ نئے ٹیکس اقدامات صاحب حیثیت افراد پر عائد کئے جائیں۔ میں یہ بھی واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایات پر صنعتوں کو بھی نئے ٹیکس اقدامات سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ہماری صنعتیں عالمی منڈیوں میں مسابقت کے قابل ہو سکیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انکم ٹیکس کے ضمن میں سب سے پہلے تجویز یہ ہے کہ میوچل فنڈز کی طرف سے کمپنیوں کو جاری کردہ ڈیویڈنڈ میں سے ڈیبٹ پورشن سے حاصل شدہ آمدن پر ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کی جائے۔واضح رہے کہ ان کمپنیوں کے دیگر ذرائع آمدن پر 29 فیصد کی شرح پہلے سے لاگو ہے، کارپوریشنز اور کمپنیوں کی طرف سے گورنمنٹ سکیورٹیز میں کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے، میں یہاں یہ بات واضح کر دوں کہ حکومت کی ایک ترجیح یہ بھی ہے کہ نجی کاروبار وں کو زیادہ سے زیادہ قرضے مل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری کی صنعت میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور اس صنعت میں چوزوں کی ہیچری کا کاروبار ایک اہم جزو کی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس سے وصول ہونے والا ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا اس کی درستگی کیلئے تجویز کیا جا رہا ہے کہ ہیچری کے ایک دن کے چوزوں پر دس روپے فی چوزہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ قومی آمدنی میں اس شعبے کا حصہ بھی شامل ہو سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایران۔ اسرائیل جنگ کی وجہ سے ہمارے خطے کے معاشی توازن پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے انہوںنے کہاکہ میں اس معزز ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ان تمام معاملات پر اور ان کے نتیجے میں ہماری معیشت پر ممکنہ اثرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اس حوالے سے ایک اہم کمیٹی 14 جون کو ہی تشکیل دے دی تھی جس میں میرے علاوہ متعلقہ وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…