اسلام آباد(نیوز ڈیسک )نئے دریافت ہونے والے سیارے سیریس سے آنے والی روشنی کے بارے میں خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے انکشاف کیا ہے کہ یہ پانی سے ٹکرا کر آنے والے سورج کی شعاعیں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیریس پر 130 چمکتے علاقے ہیں جن میں میگنیشیم سلفیٹ موجود ہے جسے ہیکساہائیڈرائٹ بھی کہا جاتا ہے جو برف ،جمے پانی میں موجود ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیریس کے چمکیلے علاقوں میں پانی کے بڑے ذخیرے موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی دریافت نے بہت سے سوالات کو بھی جنم دیا ہے جس میں اس سیارے پر الین کی موجودگی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سیارے پر پانی شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے وجود میں آیا ہے جب کہ یہ چمکدار جگہیں زیادہ تر اسی گڑھے کے اندر واقع ہیں۔ ایک محقق کے مطابق سیریس کی چمکیلی سطح کی بنیادی ہیئت اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ اس کی نچلی سطح برف والے پانی سے بھری ہوئی ہے تاہم اس کی مزید تفصیل جاننے کے لیے ابھی کچھ اور وقت درکار ہوگا۔ کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس لیے بھی اہم ہے کہ سیریس کو کبھی بھی ایلین کا بسیرا نہیں سمجھا گیا لیکن اس سیارے پر پانی موجود ہونا زندگی کی نشانی ہے اور ہو سکتا ہے کہ ایلین یہاں بھی رہتے رہے ہوں بلکہ بعض کا تو کہنا ہے کہ بڑے دھماکے کے نتیجے میں زمین پر آنے والے خوردبینی جاندار اسی سیارے سے زمین پر پہنچے اور یہاں زندگی کی ابتدا ہوگئی۔ ناسا کی جانب سے سیریس کی جاری کردہ تصاویر کا جائزہ لینے والے ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ یہاں برفیلے پانی کی موجودگی زندگی ہونے کو تقویت دے رہی ہے اس سے بھی بڑھ کر یہاں پانی کے ساتھ نمک کی موجودگی زندگی کے نظریئے کو مضبوط بنا تی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں