اسلام آباد(نیوز ڈیسک )بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو رسد کی فراہمی کا سلسلہ کئی ماہ کے تعطل کے بعد بحال ہوگیا ہے۔اتوار کو امریکی سامان سے لدا ایک خلائی جہاز انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کی جانب روانہ ہوا۔
خلائی جہاز اڑان کے فوراً بعد تباہیہ گذشتہ کئی ماہ کے دوران خلائی مرکز کی طرف جانے والا پہلا خلائی جہاز ہے۔امریکہ نے اپنا آخری خلائی جہاز اس سال اپریل میں سٹیشن کی طرف بھیجا تھا۔اٹلس فائیو نامی راکٹ کیپ کارنیوال ایئر فورس سٹیشن سے خراب موسم کے باعث تین دن کی تاخیر سے روانہ ہوا ہے اور توقع ہے کہ سگنس کیپسول بدھ تک خلائی سٹیشن پہنچ جائے گا۔اس سے قبل راکٹ کی ناقص اڑان اور دیگر خرابیوں کی باعث خلائی مرکز پر سامان پہنچانے کی کئی کوششیں ناکام ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اس وقت خلائی سٹیشن سامان کی قلت کا شکار ہے۔خلائی مرکز پر سامان کی قلت راکٹ کی ناقص اڑان اور دیگر خرابیوں کی باعث خلائی مرکز پر سامان پہنچانے کی کئی کوششیں ناکام ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اس وقت خلائی سٹیشن سامان کی قلت کا شکار ہے۔ اس وقت خلائی سٹیشن پر صرف چار ماہ کی غذا رہ گئی ہے جبکہ ناسا کی کوشش ہوتی ہے کہ خلا میں چھ ماہ تک کا سامان پیشگی موجود رہے۔
اتوار کو روانہ ہونے والے جہاز میں ساڑھے تین ہزار کلو سے زیادہ وزنی سامان موجود ہے، جس میں غذائی اشیا، کپڑے، کمپیوٹر کے آلات، خلا میں چہل قدمی کا لباس، سائنسی آلات اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
اس وقت خلائی سٹیشن پر صرف چار ماہ کی غذا رہ گئی ہے جبکہ ناسا کی کوشش ہوتی ہے کہ خلا میں چھ ماہ تک کا سامان پیشگی موجود رہے۔راکٹ بنانے والی کمپنی یونائیٹڈ لانچ الائنس کے صدر ٹوری برونو نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ ’سانتا سٹیشن کی طرف کامیابی سے جا رہا ہے۔‘سپیس سٹیشن پر موجود چھ خلابازوں نے اپنی کھڑکیوں سے جہاز کی تصاویر لیں اور کمانڈر سکاٹ کیلی نے ٹویٹ کیا کہ ’ہم نے افق پر کچھ بہت ہی زبردست دیکھا۔‘ناسا نے دو پرائیوٹ کمپنیوں اوربٹل اے ٹی کے اور سپیس ایکس کو خلائی سٹیشن میں سامان پہنچانے کا ٹھیکہ دیا تھا۔ یہ دونوں کمپنیاں اپنے راکٹوں میں خرابی کے باعث سامان پہنچانے میں ناکام رہیں تھیں۔اوربٹل راکٹ اکتوبر2014 میں سامان لے جاتے وقت تباہ ہوگیا تھا جبکہ سپیس ایکس اس سال جون میں اڑان بھرنے میں ہی ناکام رہا تھا۔
اس سال کے شروع میں روس کا بھی سامان پہنچانے والا ایک خلائی جہاز لاپتہ ہوگیا تھا۔
بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو رسد کی فراہمی کا سلسلہ تعطل کے بعد بحال ہوگیا
7
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں