اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رواں برس سائنسدانوں نے کریسپر (ایک جینز ایڈیٹنگ ٹول) کی مدد سے زندگی کو تشکیل دینے والے جینیاتی بلاکس کو ان لاک کیا جس سے ڈی این اے کو دوبارہ لکھنے کی اہلیت انسانوں کے ہاتھ میں آگئی ہے اور اس سے امراض کی روک تھام اور خاتمے کے لیے ایک نئے عہد کا آغاز بھی ہوا ہے۔ کریسپر سی اے ایس نائن سسٹم کو ایم آئی ٹی نے رواں صدی کے دوران حیاتیاتی ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی دریافت قرار دیا ہے جو کہ جینوم کو سرچ اور بدلنے کا ٹول ہے۔ اس کو تیار کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ ہم بنیادی طور پر جینومز کا مالیکیولر نشتر تیار کرنے کے قابل ہوگئے ہیں، جبکہ ماضی کی تمام تر ٹیکنالوجیز اس کے مقابلے میں ایک ہتھوڑے کی طرح تھی، مگر اس نئے ٹول سے سائنسدانوں کو انتہائی طاقتور کام کرنے کی اہلیت مل گئی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جینیز کی ایڈیٹنگ یا تدوین کینسر سے متعلق تحقیق اور دماغی سائنس سے لے کر کیمیکل انجنیئرنگ اور توانائی کی پیداوار تک کو بدل کر رکھ دے گی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں