ڈرہم ، نارتھ کیرولینا(نیوزڈیسک) سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ دو بندروں اور دو چوہوں کے دماغوں کو باہمی طور پر جوڑ کر ایک نیٹ ورک تیار کیا ہے جو ایک زندہ کمپیوٹر کی طرح مسائل حل کرتا ہے۔دماغوں کو جوڑ کر زندہ کمپیوٹر بنانا محض سائنسی فلموں کا ایک تصور تھا لیکن امریکی ریاست نارتھ کیرولینا کی ڈیوک یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہوں کے دماغوں کو جوڑ کر موسمیاتی پیشگوئی کا ایسا مسئلہ حل کیا ہے جو وہ اپنے دماغ سے حل نہیں کرسکتے تھے۔ اسی طرح تین بندروں کے دماغوں کو جوڑ کر ایک ڈجیٹل کردار کے بازو کو ہلانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ میگوئیل نکولیلس نے اسے سپربرین کا نام دیا ہے اور اس نیٹ ورک کو برین نیٹ کا نام دیا ہے۔ ان کے مطابق جانوروں کے دماغ کو نامیاتی یا آرگینک کمپیوٹر کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک تجربے میں مختلف کمروں میں بیٹھے ہوئے بندروں کے سر پر برقی سرگرمی رپورٹ کرنے کے لیے برقیرے ( الیکٹروڈز) لگائے گئے اور اس میں تمام بندروں نے مل کر اپنی سوچ سے ایک ڈیجیٹل اوتار(کردار)کا بازو ہلایا اور اس کے لیے سب بندروں نے مشترکہ کوشش کی تھی۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح بہت جلد فالج ذدہ اور معذور افراد اپنی سوچ سے اشیا کو چلاسکیں گے اور اس سے بھی بڑھ کر بہت سارے دماغوں کی قوت کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر پیچیدہ مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔