منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

عالمی ٹائم میں ایک سیکنڈ کا اضافہ

datetime 18  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )سوال یہ ہے کہ کب ایک منٹ 60 سیکنڈ کا نہیں ہوتا؟ اور جواب ہے کہ جون کی 30 تاریخ کو عالمی وقت کے مطابق رات گیارہ بج کر 59 منٹ پوری دنیا میں 61 سیکنڈ کا ہو گا۔ اس غیرعمومی تبدیلی کو لیپ سیکنڈ کہا جاتا ہے۔چاند اور سورج کی تجاذبی قوت سے بندھی زمین محوری اور مداری گردش سے جڑی ہے اور اسی باعث یہ وہ وقت ہے، جب انتہائی درست گھڑیوں کو زمینی محوری حرکت کے ساتھ ہم آنگ کیا جاتا ہے۔دنیا بھر کی سو سات ارب آبادی میں سے بہت کم افراد ہیں، جو اس تبدیلی سے آگاہ ہیں اور جو آگاہ ہیں بھی، ان میں سے بھی چند ایک ہی نے یہ سوچا ہو گا کہ وہ یہ اضافی لمحہ کیسے گزاریں گے۔ تاہم ماہرین وقت کے لیے یہ اضافی سیکنڈ انتہائی بڑی شے ہے اور اس سے ایک پرانی بحث جاری ہے کہ آیا یہ لمحہ ضروری ہے، یا اسے اہمیت نہ دی جائے۔انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن اینڈ ریفرنس سسٹم سروس کے زمینی محوری گردش کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈینیئل گیمبِس کے مطابق، ایک سیکنڈ کی اضافت کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ واضح رہے کہ لیپ سیکنڈ عام افراد کی گھڑیوں میں شامل کرنے کے لیے ضروری نہیں۔ تاہم اس کا اثر انتہائی باریکی سے وقت بتانے والی گھڑیوں سے ہے، خصوصا ان ایٹمی گھڑیوں سے جو جوہری ارتعاشات کی رفتار سے اپنا نظام چلاتی ہیں۔اس کی ایک مثال رواں برس اپریل میں متعارف کروائی گئی وہ ایٹمی گھڑی ہے، جو سٹرونیم ایٹموں کے ذریعے پندرہ ارب برسوں کے لیے ٹھیک ٹھیک وقت بتائے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ اس کائنات کی عمر اب تک ساڑھے تیرہ ارب سال ہوئی ہے۔عام انسانوں کے لیے اس ایک سیکنڈ کی زیادہ اہمیت نہ سہی، تاہم ماہرین کیمطابق جی پی ایس سیٹیلائیٹس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر مائیکرو سیکنڈز میں معلومات کی ترسیل جیسے معاملات میں انتہائی اہم ہے۔ ایٹمی گھڑیوں جیسی درستی نہ سہی تاہم ان بڑے کمپیوٹروں میں کی اندرونی گھڑیاں بھی انتہائی ٹھیک وقت سے جڑے رہنے کی متقاضی ہوتی ہیں۔خیال رہے کہ سن 1971ءمیں کوآرڈینیڈ یونیورسل ٹائم UTC جسے عرف عام میں GMT بھی کہا جاتا ہے، کو زیادہ سہل اور درست بنانے کے لیے وقت میں لیپ سیکنڈ شامل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم پچھلے 15 برسوں سے یہ بحث جاری ہے کہ کیا یہ ایک اضافی سیکنڈ ضروری ہے یا نہیں۔اس سیکنڈ کے مخالف فرانس کے ایٹمی توانائی کمیشن سے وابستہ رولاں لیہو کے مطابق وقت میں اضافی سیکنڈ کرنے کی وجہ سے متعدد طرح کی مشکلات پیش آ رہی ہیں، کیوں کہ زیادہ تر مشینیوں کے اندر گھڑیاں نصب ہوتی ہے اور اتنی ساری مشینوں کی اندرونی گھڑیوں میں وقت کی تبدیلی آسان انہیں۔خیال رہے کہ پچھلے بار یہ تبدیلی 30 جون 2012 کو کی گئی تھی، جس کی وجہ سے متعدد انٹرنیٹ سرورز مسائل کا شکار ہوئے تھے۔ آسٹریلوی فضائی کمپنی کنٹاس کا آن لائن نظام بھی اسی وجہ سے کئی گھنٹوں تک ڈاو¿ن رہا تھا۔تاہم اس سیکنڈ کے وقت میں شامل کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو دو ہزار برسوں میں عالمی وقت اور زمین کی ایک مکمل محوری گردش کے درمیان ایک گھنٹے کا فرق پیدا ہو جائے گا۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…