جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

عالمی ٹائم میں ایک سیکنڈ کا اضافہ

datetime 18  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )سوال یہ ہے کہ کب ایک منٹ 60 سیکنڈ کا نہیں ہوتا؟ اور جواب ہے کہ جون کی 30 تاریخ کو عالمی وقت کے مطابق رات گیارہ بج کر 59 منٹ پوری دنیا میں 61 سیکنڈ کا ہو گا۔ اس غیرعمومی تبدیلی کو لیپ سیکنڈ کہا جاتا ہے۔چاند اور سورج کی تجاذبی قوت سے بندھی زمین محوری اور مداری گردش سے جڑی ہے اور اسی باعث یہ وہ وقت ہے، جب انتہائی درست گھڑیوں کو زمینی محوری حرکت کے ساتھ ہم آنگ کیا جاتا ہے۔دنیا بھر کی سو سات ارب آبادی میں سے بہت کم افراد ہیں، جو اس تبدیلی سے آگاہ ہیں اور جو آگاہ ہیں بھی، ان میں سے بھی چند ایک ہی نے یہ سوچا ہو گا کہ وہ یہ اضافی لمحہ کیسے گزاریں گے۔ تاہم ماہرین وقت کے لیے یہ اضافی سیکنڈ انتہائی بڑی شے ہے اور اس سے ایک پرانی بحث جاری ہے کہ آیا یہ لمحہ ضروری ہے، یا اسے اہمیت نہ دی جائے۔انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن اینڈ ریفرنس سسٹم سروس کے زمینی محوری گردش کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈینیئل گیمبِس کے مطابق، ایک سیکنڈ کی اضافت کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ واضح رہے کہ لیپ سیکنڈ عام افراد کی گھڑیوں میں شامل کرنے کے لیے ضروری نہیں۔ تاہم اس کا اثر انتہائی باریکی سے وقت بتانے والی گھڑیوں سے ہے، خصوصا ان ایٹمی گھڑیوں سے جو جوہری ارتعاشات کی رفتار سے اپنا نظام چلاتی ہیں۔اس کی ایک مثال رواں برس اپریل میں متعارف کروائی گئی وہ ایٹمی گھڑی ہے، جو سٹرونیم ایٹموں کے ذریعے پندرہ ارب برسوں کے لیے ٹھیک ٹھیک وقت بتائے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ اس کائنات کی عمر اب تک ساڑھے تیرہ ارب سال ہوئی ہے۔عام انسانوں کے لیے اس ایک سیکنڈ کی زیادہ اہمیت نہ سہی، تاہم ماہرین کیمطابق جی پی ایس سیٹیلائیٹس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر مائیکرو سیکنڈز میں معلومات کی ترسیل جیسے معاملات میں انتہائی اہم ہے۔ ایٹمی گھڑیوں جیسی درستی نہ سہی تاہم ان بڑے کمپیوٹروں میں کی اندرونی گھڑیاں بھی انتہائی ٹھیک وقت سے جڑے رہنے کی متقاضی ہوتی ہیں۔خیال رہے کہ سن 1971ءمیں کوآرڈینیڈ یونیورسل ٹائم UTC جسے عرف عام میں GMT بھی کہا جاتا ہے، کو زیادہ سہل اور درست بنانے کے لیے وقت میں لیپ سیکنڈ شامل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم پچھلے 15 برسوں سے یہ بحث جاری ہے کہ کیا یہ ایک اضافی سیکنڈ ضروری ہے یا نہیں۔اس سیکنڈ کے مخالف فرانس کے ایٹمی توانائی کمیشن سے وابستہ رولاں لیہو کے مطابق وقت میں اضافی سیکنڈ کرنے کی وجہ سے متعدد طرح کی مشکلات پیش آ رہی ہیں، کیوں کہ زیادہ تر مشینیوں کے اندر گھڑیاں نصب ہوتی ہے اور اتنی ساری مشینوں کی اندرونی گھڑیوں میں وقت کی تبدیلی آسان انہیں۔خیال رہے کہ پچھلے بار یہ تبدیلی 30 جون 2012 کو کی گئی تھی، جس کی وجہ سے متعدد انٹرنیٹ سرورز مسائل کا شکار ہوئے تھے۔ آسٹریلوی فضائی کمپنی کنٹاس کا آن لائن نظام بھی اسی وجہ سے کئی گھنٹوں تک ڈاو¿ن رہا تھا۔تاہم اس سیکنڈ کے وقت میں شامل کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو دو ہزار برسوں میں عالمی وقت اور زمین کی ایک مکمل محوری گردش کے درمیان ایک گھنٹے کا فرق پیدا ہو جائے گا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…