ہفتہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2025 

امریکہ میں بھی پرسنالٹی ٹیسٹ کی بنیاد پر نوکریاں دینے کا رواج

datetime 17  اپریل‬‮  2015 |

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ بھر میں پرسنالٹی ٹیسٹ کی بنیاد پر نوکریاں دینے کا رواج بڑھ رہا ہے۔ اس رجحان کی بڑی وجہ انٹرویو اور عام ٹیسٹ کی بنیاد پر درست امیدوار کے انتخاب میں ناکامی ہے۔ اس ٹیسٹ کا رجحان کس قدر بڑھ رہا ہے اس کا اندازہ کیلیفورنیا کی ایک ہوٹل کمپنی کی صورتحال سے لگایا جاسکتا ہے جسے ان دنوں اپنے کال سینٹر کیلئے اسی فیصد اسامیوں کو پر رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس کمپنی میں نوکری کے امیدواروں کی دلچسپی ختم ہوچکی ہے یا پھر یہاں تنخواہوں کا مسئلہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کیلی فورنیا اس وقت امریکہ کے ان شہروں میں شامل ہے جہاں بیروزگاری تاریخ میں پہلی بار اپنی بلند ترین شرح کو چھو رہی ہے۔ اس کے باوجود بھی اسامیوں کو پر رکھنے میں ناکامی کی وجہ اسی پرسنالٹی ٹیسٹ کا انعقاد ہے جس کی وجہ سے بہترین امیدوار چھانٹنا تو ممکن ہے تاہم امریکیوں کی بڑی تعداد اس ٹیسٹ کے معیار پر پورا اترنے میں ہی ناکام ہے جس کی وجہ سے اکثریت اس ٹیسٹ کو پاس کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ اس کمپنی سے وابستہ منیجر کا کہنا ہے کہ آن لائن ٹیسٹ کی وجہ سے نوکری کیلئے بہترین امیدوار منتخب کئے جانے والے افراد کی تعداد بے حد کم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے کمپنی کیلئے امیدواروں میں سے بہترین کا انتخاب کرنا آسان ہے۔ یہ ٹیسٹ آن لائن دیا جاتا ہے۔
نوکریوں کیلئے پرسنالٹی ٹیسٹ کا استعمال امریکہ میں کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب امریکہ بھر میں اس قدر بڑے پیمانے پر کمپنیز کی جانب سے اس ٹیسٹ کو استعمال کیا جارہا ہے۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے نوکری کیلئے دی جانے والی درخواست کی ایک سافٹ ویئر کی مدد سے جانچ کی جاتی ہے۔ اس ٹیسٹ کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ میں نجی شعبے میں ملازمین فراہم کرنے والی دس بڑی کمپنیوں میں سے آٹھ اسی ٹیسٹ کے سہارے اپنے ملازمین کا انتخاب کررہی ہیں۔ سال2001میں صرف26فیصد امریکی کمپنیز اس ٹیسٹ کا سہارا لیتی تھیں جبکہ2013تک اس ٹیسٹ کو استعمال کرنے والی کمپنیز کی تعدا57 فیصد ہوچکی تھی۔ گزشتہ ایک دہائی میں آنے والی یہ تبدیلی دراصل اس امر کی جانب بھی نشاندہی کرتی ہے کہ امریکی کمپنیز میں ملازمین کے انتخاب کا معاملہ اب ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔
اس ٹیسٹ کی آمد کے حوالے سے اعداد و شمار کے جائزے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب امریکہ میں نوکری پانا بے حد مشکل ہوچکا ہے اور عوام کی بڑی تعداد بیروزگار ہے تاہم ایسا نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ماضی کے مقابلے میں فی الوقت دستیاب نوکریوں اور بھرتیوں کے بیچ فرق سب سے کم ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس فرق میں پچیس فیصد تک کمی آئی ہے۔ ان اعداد و شمار کی روشنی میں یہ اندازہ قائم کیا جاسکتا ہے کہ اب امریکہ میں نوکری پانے کیلئے محض اچھے ادارے سے پرکشش ڈگری کی ہی ضرورت نہیں ہے بلکہ پرسنالٹی ٹیسٹ کو کلیئر کرنے کی تیاری بھی کرنا ہوگی تاکہ خود کو امریکیوں کے مقابلے میں نوکری کیلئے یکساں حقدار ثابت کیا جاسکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…