لاس اینجلس (نیوز ڈیسک) اکثر فضائی مسافر اپنے ساتھی مسافروں کی بدتہذیبی اور منفی رویے کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں اور یہ سمجھنے سے قاصر نظر آتے ہیں کہ اچھے بھلے لوگوں کو جہاز میں جاکر کیا ہوجاتا ہے۔ ماہرین نفسیات نے پہلی دفعہ ہوائی سفر کے نفسیاتی اثرات کا سراغ لگا کر یہ بتادیا ہے کہ آخر جہاز میں مسافر مضطرب کیوں ہوجاتے ہیں اور خود بھی پریشان ہوکر دوسروں کو پریشان کیوں کرتے ہیں۔ کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر رامانی درواسالو کا کہنا ہے کہ منفی اور جھگڑالو رویے کی بنیادی ترین وجہ احساس بے بسی ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب انسان کا چیزوں اور حالات پر کنٹرول نہ ہو تو اس میں بے بسی کا احساس پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اضطراب، غصے اور جھگڑالو پن کا اظہار کرتا ہے۔ پرواز سے پہلے ہی مسافروں کو سخت سکیورٹی چیکنگ مجبوری و بے بسی کا احساس دلاتی ہے۔ جہاز میں بیٹھنے کی جگہ تنگ ہوتی ہے، لمبے وقت تک بیٹھنا پڑتا ہے، مسافر مرضی سے اٹھ بیٹھ یا چل پھر نہیں سکتے، واش روم اور کھانے پینے کی سہولیات محدود ہوتی ہیں۔ یہ سب عوامل مل کر احساس بے بسی کو شدید کردیتے ہیں اس کے ردعمل میں مسافر بے چینی، اضطراب اور ساتھی مسافروں سے جھگڑنے جیسے رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور دیکھا دیکھی یہ رویہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو متاثر بھی کرتا ہے۔