معذور افراد کے لیے خو شخبری بائیونک ہینڈز

26  فروری‬‮  2015

آسٹریا (نیوز ڈیسک ) تین معذور افراد کو بائیونک ہاتھ لگا دیے گئے ہیں۔ یہ عام ہاتھ کی طرح دماغ سے کنٹرول ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ان افراد کی ٹانگوں سے لیے گئے اعصاب اور پٹھے ان کے بازﺅں میں پیوند کیے گئے ہیں۔ یہ پہلے ایسے افراد ہیں، جو اس خاص طریقہ علاج سے گزرے ہیں، جسے ڈاکٹر ’بائیونک ری کنسٹرکشن‘ کا نام دیتے ہیں۔ اس طریقہ کار میں نقص کے شکار ہاتھوں کو رضاکارانہ طور پر الگ کرنا، اعصاب اور پٹھوں کی پیوند کاری اور پھر دماغ کے ذریعے ان ہاتھوں کو حرکت دینے کی تربیت کا عمل شامل ہے۔ ویانا کی میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر آسکر آزمن (Oskar Aszmann) نے یہ طریقہ کار اپنے ساتھی ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر ترتیب دیا ہے۔ ڈاکٹر آزمن کا خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے ذہن کی طاقت سے استعمال ہونے والا ہاتھ مریضوں کو لگایا ہے۔“ ان کا مزید کہنا تھا، ”اگر پانچ یا سات برس قبل میں ایسے مریضوں کو دیکھتا تو کندھے اچکا کر یہی کہہ دیتا کہ میں آپ کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتا۔“ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ہاتھ کی پیوند کاری کی صورت میں چند مسائل کاسامنا بھی رہتا ہے مثلا ایسے لوگوں کو پھر زندگی بھر ایسی ادویات کھانا پڑتی ہیں، جو جسم کی جانب سے پیوند شدہ ہاتھ کو ریجیکٹ یا مسترد کر دیے جانے سے بچاتی ہیں۔ ڈاکٹر آزمن اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے اس نئے طبی طریقہ? کار کے بارے میں رپورٹ تحقیقی جریدے ’لینسٹ‘ میں بدھ 25 فروری کو شائع ہوئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ بائیونک ہاتھ لگائے گئے ہیں، ان میں 30 سالہ میلارڈ مارینکووِچ (Milorad Marinkovic) بھی شامل ہیں۔ ان کا دایاں ہاتھ 10 برس قبل موٹر سائیکل کے ایک حادثے میں ضائع ہو گیا تھا تاہم بائیونک ہاتھ لگنے سے وہ اب مختلف چیزوں مثلاً سینڈوچ اور پانی کی بوتل وغیرہ کو پکڑ سکتے ہیں۔ ویانا کے رہائشی ماریکووِچ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ”میں چیزیں دور پھینک بھی سکتا ہوں مگر کسی گیند کو کیچ کرنا ابھی ذرا مشکل ہے کیونکہ میرا دایاں ہاتھ اس حد تک قدرتی انداز میں اور فوری عمل نہیں کرتا، جیسا کہ میرا بایاں ہاتھ کرتا ہے۔“ وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے بائیونک ہاتھ سے تقریباً ساری ہی چیزیں کر سکتے ہیں مگر فرق صرف یہ ہے کہ اس ہاتھ سے وہ چیزوں کو محسوس نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر آزمن کے اندازوں کے مطابق ایک بائیونک ہاتھ کی پیوند کاری پر قریب 30 ہزار یورو کا خرچ آتا ہے۔ اب تک جن افراد کو یہ تجرباتی ہاتھ لگائے گئے ہیں، ان کے لیے اخراجات مختلف اداروں کی طرف سے فراہم کیے گئے تھے۔ ان اداروں میں آسٹرین کونسل فار ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی ڈیویلپمنٹ بھی شامل ہے



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…