اسلا م آباد(این این آئی)سینئر رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ انصاف صرف ہوتا نہیں بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،سمجھ سے بالا تر اور کنفیوژ فیصلے ملک کے مفاد میں نہیں ہوتے ، سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ایسے فیصلے جو سمجھ سے بالاتر ہوں اور ایسے ابہام کو جنم دے جس سے لوگ بھی کنفیوژ ہوں تو ایسے فیصلے ملک کے مفاد میں نہیں ہوتے، جو فریق عدالت کے سامنے ہو اور جو ریلیف مانگا جا رہا تھا اور انہی کے کاؤنٹر دلائل دوسری طرف سے پیش کیے جارہے ہوں اور اس استدعا سے پرے بن مانگیں فیصلے دیے جائیں تو ان کے نتائج انتہائی افسوسناک ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک فیصلہ آیا تھا جس میں بن مانگے آئین میں ترمیم کا اختیار دے دیا گیا تھا تو اس کو ملک نے کئی برسوں بھگتا، جب سیاسی نشان گیا تو ان لوگوں کے پاس ٹائم تھا کہ وہ اپنی جماعت کا انتخاب کرتے اور انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کی، سنی اتحاد نے دعویٰ کیا کہ اتنے لوگوں کے حساب سے ہمارا مخصوص نشستوں کا حصہ بنتا ہے جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ نے تو الیکشن ہی نہیں لڑا، سیٹیں کیسے مانگ رہے ہیں اور ان کی استدعا کو رد کردیا۔
انہوںنے کہاکہ بعد ازاں سنی اتحاد کونسل پشاور ہائیکورٹ گئی اور انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا اور اس فیصلے کو جماعت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔رانا ثنا ء اللہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کے حق میں نہیں آیا، پٹشنر کی طرف سے دلائل دیے گئے، لیکن ان کی استدعا خارج ہوگئی اور اب ایک نیا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آگیا کہ یہ لوگ تو تحریک انصاف کے لوگ تھے، پی ٹی آئی نے اسے کلیم نہیں کیا، ان میں سے 49 لوگوں نے کسی فارم میں لکھا کہ ہمارا تعلق پی ٹی آئی سے ہے تو ان 49 کو تو سمجھے نا کہ یہ تو پکے تحریک انصاف کے ٹکٹ سے ہی منتخب ہوئے ہیں، اگر یہاں تک کی بات ہوتی تو ٹھیک تھا، باقی 41 کا کیا کیا جائے؟ ان سے دوبارہ پوچھا جائے تو ان سے دوبارہ کیوں پوچھا جائے؟انہوںنے کہاکہ اگر ان 41 سے پوچھنا ہے تو جو باقی بیٹھے ہیں اسمبلی میں ان سے بھی پوچھا جائے، یہ موقع سب کو دے دیں تو سب ہی نئے سرے سے اپنے بیان حلفی داخل کرائیں، ہمارے ججز بہترین ہیں لیکن جو حلف انہوں نے اٹھایا وہ آئین کے تحفظ کا ہے، اس کا تحفظ ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن )نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آیا، سنی اتحاد کونسل کی درخواست سپریم کورٹ میں تسلیم نہیں کی گئی، اب ایک نیا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیا ہے، نیا فیصلہ آیا کہ یہ آزاد ارکان تحریک انصاف کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا بے پناہ احترام ہے، ججز بہترین ججز ہیں، ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، یہ آئین دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے۔