کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا کہ فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے والے سویلین کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوسکتا ہے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میں نے کل بھی فوجی عدالتوں کی مخالفت کی تھی آج بھی ،مخالف ہوں، 9مئی کو بہت برا ہوا اس کے ذمہ داروں کا سول عدالتوں میں ٹرائل ہونا چاہئے۔سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل شاہ خاور نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں نے 9مئی کو پرتشدد مظاہروں میں شرکت نہیں کی، پی ٹی آئی کو یہ حملے کرنے والوں کا دفاع نہیں کرنا چاہئے۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، ذمہ داروں کو فیئر ٹرائل کے بعد سخت سزا ملنی چاہئے،فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے والے سویلین کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوسکتا ہے، 2017ء میں اس حوالے سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کردی گئی تھی، آئین ہر سویلین کو فیئر ٹرائل کا حق فراہم کرتا ہے، مجھے نہیں لگتا فوجی عدالتوں میں سویلین کا شفاف ٹرائل ممکن ہے، سابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار سیٹھ نے فوجی عدالتوں سے ملنے والی سزائیں کالعدم قرار دیدی تھیں، سپریم کورٹ کے کئی فیصلے ہیں جس میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کا جوڈیشل ریویو کیا گیا ہے، سویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ہونا چاہئے، ادریس خٹک نے جیوڈیشل ریویو کیلئے اپلائی کیا ہے تو عدالتوں کو سننا چاہئے۔
عابد زبیری کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں صدر یا پارلیمنٹ بڑھاتے ہیں، چیف جسٹس کی تنخواہ پارلیمنٹ نے فکس کی ہے وہ شکایت نہیں کرسکتی، پاکستان میں رول آف لاء ختم ہوگیا ہے، دفعہ 144کے باوجود سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے جلسہ ہوگیا۔