اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری جعلی ہونے کا انکشاف

datetime 13  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی یونیورسٹی نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی، خالد خورشید کے وکیل کا کہنا ہے کہ ڈگری جعلی نہیں؛ صرف بار کونسل ہی قانونی طور پر وکلاء کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کر سکتی ہے۔ جنگ اخبار میں قاسم عباسی کی خبر  کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اپنے کاغذات نامزدگی میں مبینہ طور پر یونیورسٹی آف لندن کی جعلی ڈگری منسلک کر دی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے خالد خورشید کی ڈگری کی تصدیق کے لیے یونیورسٹی آف لندن سے باضابطہ درخواست کی جسے معروف ادارے نے جواب میں جعلی قرار دیا۔ باخبر سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو نہ صرف فوری طور پر ان کے عہدے سے نااہل قرار دیا جائے گا بلکہ حکام ان کے خلاف فوجداری کارروائی بھی شروع کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی ان کی ڈگری کی منسوخی کے لیے خط کا مسودہ تیار کر رہا ہے اور مسودہ جانچ کے لیے شیئر کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی اور حکومت پاکستان سے دھوکہ دہی پر ان کے خلاف فوری طور پر نااہلی اور فوجداری کارروائی شروع کی جائے گی۔ایچ ای سی کے خط کے جواب میں یونیورسٹی آف لندن نے لکھا کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ لفافہ اور اس کا مواد (ڈگری سرٹیفکیٹ کی کاپی، سرٹیفیکیشن کا خط اور ٹرانسکرپٹ) یونیورسٹی آف لندن نے جاری نہیں کیا۔ اس نمائندے کے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں وزیراعلیٰ کی قانونی ٹیم کے رکن یاسر عباس نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے سیاسی مخالفین گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے وزیراعلیٰ کی تعلیمی اسناد کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے لندن یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور اس کی صحیح طور پر تصدیق کی گئی ہے اور ایچ ای سی کی جانب سے اس کے لیے مساوی دستاویز (equivalence) پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی جانب سے گلگت بلتستان چیف کورٹ میں بے بنیاد پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا گیا ہے اور ان کے تعلیمی ریکارڈ کی گلگت بلتستان بار کونسل نے بھی گلگت بلتستان چیف کورٹ میں اپنے بیان کے ذریعے توثیق کی ہے۔

یاسر عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان بار کونسل بار کے اندراج کے ریکارڈ کی واحد نگہبان ہے۔ اس کے پاس وکالت کی تعلیمی اسناد کی قانونی طور پر تصدیق کرنے کا واحد مینڈیٹ ہے۔ اگر ضروری ہو تو معزز عدالت سے مزید تصدیق کی جا سکتی ہے۔ یاسر نے مزید کہا کہ انتہائی اہم اور تشویشناک بات یہ ہے کہ بار کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے انہیں مجبور کرنے کی کوشش کی اور بار کونسل کا ریکارڈ تبدیل کرنے کی پیشکش کی۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ مدعا علیہان یعنی سیاسی مخالفین نے متعدد مواقع پر عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش کی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اس پروپیگنڈے کے مرتکب افراد کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ ڈگری منسلک کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…