لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14مئی کو ہر صورت الیکشن کرانا ہوگا اور اگر یہ نہیں ہوگا تو پھر سڑکوں پر دما دم مست قلندر ہوگا ،پنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیوں کے الیکشن پر بات چیت کا وقت گزر چکا ہے البتہ قومی الیکشن کے فریم ورک پر بات چیت ہو سکتی ہے ،
اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں ہوتا تو پہلے قائمقام گورنر اپنے گھر جائیں گے اور انہیںچھ ماہ قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے دوسری طرف جوکھیل کھیلا جارہا ہے وہ لندن پلان کا حصہ ہے اور وہ یہ ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز نے شہباز شریف کو نا اہل کرانا ہے ،مسلم لیگ (ن) کا یہ بھی خیال ہے کہ شاید شہباز شریف کی قربانی سے انہیں کوئی بیانیہ مل جائے ،نگران حکومت کے خلاف ریفرنس تیاری کے آخری مراحل میں ہے ،صدر مملکت سے درخواست کی ہے وہ ریفرنس آگے بھیجیں اور اگر انہوں نے نہ بھیجا تو آج یا کل (منگل یا بدھ)سپریم کورٹ میں184تھری کی پٹیشن دائر کر رہے ہیں جس میں درخواست یہ ہے کہ نگران حکومت اورالیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں اور کر سپریم کورٹ آرٹیکل187کے تحت ایڈ منسٹریٹر مقرر کرے جو الیکشن کرانے کے لئے روزانہ کی بنیاد معاملات کو دیکھے۔پارٹی کی مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ میں مختلف کیسز کی پیروی کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے یہ اطلاعات ہیں کہ عید کی چھٹیوں میں زمان پارک میں ایک آپریشن کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ میںدرخواست دائر کی ہے اور ہمیں امید ہے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمانی کمیٹیوں اور ڈمی پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے خلاف ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے ،آرٹیکل 81اور آرٹیکل84کو سامنے رکھیں تو پارلیمنٹ الیکشنوں کے لئے فنڈ کے اوپر ووٹنگ نہیں کر سکتی ۔ ذوالفقا رعلی بھٹو اور مفتی محمود کو معلوم تھا کہ ان کی اولاد کیسی گندی نکلے گی اس لئے وہ آئین بناتے ہوئے فیصلہ کر گئے تھے کہ پارلیمنٹ کو اختیار نہیں ہوگا کہ وہ الیکشن اخراجات کو روک سکے ،
یہ کہنا ہے کہ پارلیمنٹ یا کمیٹی کی ووٹنگ ضروری ہے بالکل غیر آئینی ہے اور اسٹیٹ بینک کے گورنر اور اٹارنی جنرل نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے ،اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اگر رقم ٹرانسفر نہیں ہوتی تو یہ سپریم کورٹ کی توہین ہو گی ،پہلے قائمقام گورنر اپنے گھر جائیں گے اور انہیںچھ ماہ کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے ،دوسری طرف جوکھیل کھیلا جارہا ہے وہ لندن پلان کا حصہ ہے ،
لندن پلان کا حصہ یہ ہے کہ شہباز شریف کو نا اہل کرانا ہے ، شہباز شریف کو قربانی کے بکرے کے طو رپر پیش کیا جارہا ہے ،مسلم لیگ (ن) کی طرف سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی مسلسل نا فرمانی کے ذریعے قربانی سے شاید انہیں کوئی بیانیہ مل جائے ، شہباز شریف کو عقل کرنی چاہیے اور وہ اپنی سیاست بچائیں ،اس سے پہلے حمزہ شہباز کو فارغ کرا دیا ،
جب وزارت اعلیٰ مشکل تھی اسے بلا لیا گیا اور فارغ کر ادیا گیا ور اب شہباز شریف کی قربانی ہونے جارہی ہے ، اگر وہ خود قربانی دینا چارہے ہیں تو ان کی مرضی ہے ورنہ یہ سپریم کورٹ کے سامنے بے معنی سرگرمی ہے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ پھانسیاں بچانے والے وکیل ہیں ،انہیں آئین کا کوئی علم نہیں ،اگر شہباز شریف ان کی ایڈوائس پر چلے تو کھڈے میں گریں گے
اس لئے کسی عقلمند آدمی سے مشورہ کریں اور ایک قرارداد کبھی دوسری قرارداد سے صرف ردی کی ٹوکری میں اضافہ کررہے ہیںاور ا س کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر صورت میں سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد کرناہوگا اور 14مئی کوانتخابات کرانا ہوں گے ،اگر یہ نہیں ہوگا تو پھر سڑکوں پر دما دم مست قلند ر ہوگا ،قوم انقلاب کے لئے نکلے گی ،قوم کو اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے اسلام آباد جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بات چیت کا معاملہ ہے ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں
ہم الیکشن کے فریم ورک پر بات چیت کے لئے تیار ہیں ۔ ابھی تو پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کے انتخابات ہر صورت سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ہونے ہیں، دونوں اسمبلیوں کے الیکشن پر بات چیت کا وقت گزر چکا ہے ، قومی الیکشن کے فریم ورک پر بات چیت ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ظلم اور دہشتگردی کے ذریعے خوف پھیلایا جارہا ہے ،کبھی ایک کو پکڑ لو ،
کبھی دوسرے کو پکڑ لو ،بائیس کروڑ عوام کا ملک اس طرح نہیںچل سکتا ، بائیس کروڑ کے ملک کو مذاق بنا دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سری نگر میں جی ٹونٹی کانفرنس ہو رہی ہے سعودی عرب جیسا پاکستان کا دوست ملک آج بھارت میں سرمایہ کاری کا سوچ رہا ہے ،پاکستان میں یہ جرات نہیں ہے کہ حکومت ستیا پال ملک نے جو بیان دیا ہے اس پر نریندر مودی کی مذمت کر سکیں ،پاکستان کو دنیا میں غیر متعلقہ ملک بنا دیا گیا ہے ۔
موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی ،معاشی پالیسی ، سیاسی حکمت عملی ناکام ترین ہے اور اس کے اوپر آئینی بحران ہے ، اگر ان کو حل نہیں کیا جاتا تو اس سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لئے سب کا مل بیٹھنا ضروری ہے لیکن آئین کے خلاف مل کر نہیں بیٹھ سکتے، آج جو ماحول بنا دیا گیا ہے وہ بات چیت کا ماحول نہیں ہے ،سپریم کورٹ نے جو حکم دیا ہے
اس پر عملدرآمد قوم کا فرض ہے اور اگر قوم نہ نکلی اور سپریم کورٹ جس ین عوام کے حقوق کا تعین کیا ہے اگر اس پر پہرہ نہ دیا تو پھر پاکستان کے شہریوں کے حقوق ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گے،وکلاء برادری ، سارا پاکستان چیف جسٹس اور اپنے ججز کے پیچھے کھڑا ہے ۔فواد چوہدری نے نگران حکومت کے حوالے سے کہا کہ ریفرنس تیاری کے آخری مراحل میں ہے ،صدر مملکت سے درخواست کی ہے
وہ ریفرنس بھیجیں ،اگر وہ نہیں بھیجا جاتا تو ہم آج یا کل ( منگل یا بدھ)سپریم کورٹ میں184تھری کے تحت درخواست دائر کر رہے ہیں،درخواست یہ ہے کہ نگران حکومت اورالیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو گئے ہیں، سپریم کورٹ آرٹیکل187کے تحت ایڈ منسٹریٹر مقرر کرے جو الیکشن کرانے کے لئے روزانہ کی بنیاد معاملات کو دیکھے۔
انہوں نے کہا کہ زرداری اورشریف خاندان تو شہ خانہ کا ریکارڈ بھی کھا گئے ہیں ،جو 1990سے2002تک دستیاب ریکارڈ ہے لاہور ہائیکورٹ وہ طلب کرے ،یہ توشہ خانہ سے گاڑیاں لیگئے ہیں،جو چیزیں آئی وہ بغیر ظاہر کئے لے گئے ہیں، مریم نواز نے بی ایم ڈبلیو گاڑی لی، آصف زرداری اور نواز شریف نے گاڑیاں لیں، عدالت سے درخوات ہے کہ لمبی لمبی تاریخیں نہ دے بلکہ اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہیے۔