کلبھوشن کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے بھارت کو ایک اور موقع دیدیا

5  مئی‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بھارت کو عدالتی معاونت کا ایک اور موقع فراہم کردیا گیا۔عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جہاں

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے ایک متفرق درخواست دائر کی، اس درخواست سے لگتا ہے کہ بھارت کو اس عدالت کی کارروائی سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے۔انہوںنے کہاکہ کیا بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کو تیار نہیں ہے، بادی النظر میں لگ تو کچھ ایسا ہی رہا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ پاکستانی عدالتوں میں پیش ہونا ان کی خودمختاری کے خلاف ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت نے چار دیگر قیدیوں کے کیس میں اسی عدالت سے رجوع کیا، کلبھوشن یادیو کیس میں بھارت کو خودمختاری کا اعتراض ہے تو دیگر قیدیوں کے کیس میں کیوں نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بھارت اپنا نمائندہ مقرر کر کے اس عدالت کو یہ بتا دے کہ وہ کیا چاہتا ہے، بھارت کی خودمختاری پر قطعاً کوئی شک نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت اتنی معاونت کر دے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیسے کرانا ہے، اس کیس میں بھارت کی خودمختاری کا تو سوال ہی نہیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس عدالت کے تمام احکامات کمانڈر کلبھوشن یادیو تک پہنچائے گئے تاہم وہ اب تک

اپنے موقف پر قائم ہے کہ اس نے عدالت سے رجوع نہیں کرنا۔بعد ازاں عدالت نے معاون حامد خان کو روسٹرم پر بلا لیا۔حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پاکستان کو کلبھوشن کو وکیل فراہم کرنے کیلئے خود عدالت آنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ فوجی عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا جا سکتا ہے، حکومت پاکستان کو سراہتے ہیں کہ

انہوں نے بھارت اور بھارتی شہری کو فائدہ پہنچایا۔اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں حامد خان کی بات سے اختلاف کرتا ہوں کہ حکومت کو عدالت نہیں آنا چاہیے تھا۔انہوںنے کہاکہ اگر حکومت پاکستان عدالت نہ آتی تو اس وقت عالمی عدالت انصاف میں توہین عدالت کی سماعت چل رہی ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو پاکستانیوں کے

قاتل سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہم بھارتی حکومت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں تاہم بھارت اس عدالت میں سماعت ختم ہونے کے انتظار میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت انتظار میں ہے کہ یہ سماعت ختم ہو تو بھارت عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرے۔بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے بھارت کو عدالتی معاونت کا ایک اور موقع فراہم کیا اور بھارتی ہائی کمیشن سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 جون تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…