بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

پیپر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے سینکڑوں پیپر ملیں بند ہوگئیں

datetime 11  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)مقامی اور درآمدی پیپر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے سینکڑوںپیپر ملیں بند ہوگئیں جبکہ پیپرکا خام مال بھی پاکستانی مارکیٹ سے غائب ہوگیا۔پیپرملیں بند ہونے سے مزدور بے روز گار ہوگئے ۔اس تشویشناک صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے آل پاکستان کوروگیٹڈ کارٹن مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا اہم ترین

اجلاس گزشتہ روزچیئرمین مسرورمرزا کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں پیپرانڈسٹری سے وابستہ صنعتکاروں اور تاجروں نے شرکت کی۔اجلاس میں پیپرکیقیمت میں غیرمعمولی اضافے پر اظہار تشویش کیا گیا۔مسرور مرزا نے کہا کہ عالمی اورمقامی مارکیٹ میں ردیکی عدم دستیابی کی وجہ سے پیپرانڈسٹری کو مسائل کا سامنا ہے ،دنیا بھر میںکووڈ19کی وجہ سے بدترین پریشانیوں نے گھیرے ڈال دیئے ہیں،پیپرانڈسٹری بھی بدترین مسائل سے دوچار ہوگئی ہے اورویسٹ پیپر کی قلت اورکرائے بڑھنے کے سبب کنٹینرز کی عدم دستیابی نے انڈسٹری کو تالے لگوادیئے ہیں،کئی انڈسٹریاں بند ہوچکی ہیں۔مسرور مرزا نے کہا کہ ہماری ہرممکن یہ کوشش ہے کہ موجودہ صورتحال میں سپلائی چین متاثر نہ ہولیکن پیپرملیں10مارچ سے16مارچ تک بند ہیں جس کی وجہ سے مال کی خریداری مشکل ہورہی ہے اوراگر ہم مال خریدتے ہیں تو ہمیں25سے30فیصد اٖضافی قیمتوں کے ساتھ خریدنا پڑتا ہے،ہماری صارفین سے گزارش ہے کہ پیپر کی قیمتوں میں 25سے30فیصد اضافے کو برداشت کریں ورنہ مجبوراً ہمیں اپنی یونٹ 18مارچ تک بند کرنے پڑیں گے۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ ردی کی قلت سے پیدا شدہ صورتحال میں پیپرانڈسٹری کو سبسیڈی دی جائے ،پیپر پر موجودہ ڈیوٹی ختم کی جائے،

ایکسپورٹ زیادہ اورامپورٹ کم ہونے کی وجہ سے بھی ہمیں ردی کی کمی کا سامنا ہے اس لئے حکومتپیپر کی ایکسپورٹ کو روکے تاکہ مقامی پیپر انڈسٹری اس بحرانی کیفیت سے نمٹ سکے۔انہوں نے کہا کہکارٹن انڈسٹری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اگر یہ انڈسٹری رک گئی تو نہ ایکسپورٹ ہوسکے گی اورنہ لوکل انڈسٹری مثلاً کنفکشنری،فارما،فوڈ،گھی،تیل وغیرہ کی صنعتیں بھی بند ہوجائیں گی جس کی وجہ سے ملکی معیشت کا پہیہ جام ہوجانے کا خدشہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…