کراچی (این این آئی)مقامی اور درآمدی پیپر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے سینکڑوںپیپر ملیں بند ہوگئیں جبکہ پیپرکا خام مال بھی پاکستانی مارکیٹ سے غائب ہوگیا۔پیپرملیں بند ہونے سے مزدور بے روز گار ہوگئے ۔اس تشویشناک صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے آل پاکستان کوروگیٹڈ کارٹن مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا اہم ترین
اجلاس گزشتہ روزچیئرمین مسرورمرزا کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں پیپرانڈسٹری سے وابستہ صنعتکاروں اور تاجروں نے شرکت کی۔اجلاس میں پیپرکیقیمت میں غیرمعمولی اضافے پر اظہار تشویش کیا گیا۔مسرور مرزا نے کہا کہ عالمی اورمقامی مارکیٹ میں ردیکی عدم دستیابی کی وجہ سے پیپرانڈسٹری کو مسائل کا سامنا ہے ،دنیا بھر میںکووڈ19کی وجہ سے بدترین پریشانیوں نے گھیرے ڈال دیئے ہیں،پیپرانڈسٹری بھی بدترین مسائل سے دوچار ہوگئی ہے اورویسٹ پیپر کی قلت اورکرائے بڑھنے کے سبب کنٹینرز کی عدم دستیابی نے انڈسٹری کو تالے لگوادیئے ہیں،کئی انڈسٹریاں بند ہوچکی ہیں۔مسرور مرزا نے کہا کہ ہماری ہرممکن یہ کوشش ہے کہ موجودہ صورتحال میں سپلائی چین متاثر نہ ہولیکن پیپرملیں10مارچ سے16مارچ تک بند ہیں جس کی وجہ سے مال کی خریداری مشکل ہورہی ہے اوراگر ہم مال خریدتے ہیں تو ہمیں25سے30فیصد اٖضافی قیمتوں کے ساتھ خریدنا پڑتا ہے،ہماری صارفین سے گزارش ہے کہ پیپر کی قیمتوں میں 25سے30فیصد اضافے کو برداشت کریں ورنہ مجبوراً ہمیں اپنی یونٹ 18مارچ تک بند کرنے پڑیں گے۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ ردی کی قلت سے پیدا شدہ صورتحال میں پیپرانڈسٹری کو سبسیڈی دی جائے ،پیپر پر موجودہ ڈیوٹی ختم کی جائے،
ایکسپورٹ زیادہ اورامپورٹ کم ہونے کی وجہ سے بھی ہمیں ردی کی کمی کا سامنا ہے اس لئے حکومتپیپر کی ایکسپورٹ کو روکے تاکہ مقامی پیپر انڈسٹری اس بحرانی کیفیت سے نمٹ سکے۔انہوں نے کہا کہکارٹن انڈسٹری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اگر یہ انڈسٹری رک گئی تو نہ ایکسپورٹ ہوسکے گی اورنہ لوکل انڈسٹری مثلاً کنفکشنری،فارما،فوڈ،گھی،تیل وغیرہ کی صنعتیں بھی بند ہوجائیں گی جس کی وجہ سے ملکی معیشت کا پہیہ جام ہوجانے کا خدشہ ہے۔