اسلام آباد(آن لائن، این این آئی) وفاقی دارالحکومت کے ایک وسیع و عریض سبز باغ نے قومی احتساب بیورو کی باجماعت خانہ آبادی کے لئے ملازمین کو 2200 پلاٹ بطور تحفہ پیش کر دیئے ۔ احتساب بیورو کے بارے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیب کی انتظامیہ نے بعدازاں
سبز باغ انتظامیہ کو اس امر پر قائل کیا کہ مذکورہ الاٹ شدہ پلاٹ جن کی قیمت لاکھوں میں تھی سبزباغ کے ان سیکٹروں میں منتقل کر دیئے جائیں جہاں ان دنوں قیمت کروڑوں روپے میں وصول کی جا رہی ہے ایک خاتون صحافی نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو بتایا کہ سبز باغ کی بااثر انتظامیہ نے اس کے شوہر کو انٹیلی جنس بیورو سے محض اس لئے برطرف کرا دیا کہ اس نے اجتماعی خوشحالی کا مجرمانہ منصوبہ بے نقاب کر دیا ۔ ڈپٹی چیئرمین نے نیب کے متاثرین کو ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلایا اور کراچی میں ان سے بالمشافہ ملاقات کی ہدایت بھی کی ۔ دوسر ی جانب چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں ریاست پاکستان سے ہے،ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے شاندار نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں،شکایات کی تعداد میں اضافہ بھی عوام کے نیب پراعتماد کا مظہرہے۔جمعرات کو چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی صدارت میں
نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ،بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی،
منی لانڈرنگ،اختیارا ت کے ناجائز استعمال اور میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جار ہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان
سے ہے۔نیب نے ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے احتساب سب کے لئے کی جو پالیسی اپنائی ہے اس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے
انسداد کرپشن کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے، نیب سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں رول ماڈل کی حیثیت ہے جو کہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن کے لئے 10
ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سینئر افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے۔ نیب کی کارکردگی اور استعداد کو مزید بہتر بنانے کیلئے اپنے انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط اور عصر حاضر
کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت کو نہ صرف انتہائی اہمیت دیتا ہے بلکہ افسران کی جدید خطوط پرتربیت اور استعداد کار کو بڑھانے کے لئے تربیتی پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں جن کا مقصد نیب کے انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کی صلاحیتوں کوبڑھاناہے۔ انہوں نے
کہا کہ نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کواپنا قومی فرض سمجھتے ہیں، شکایات کی تعداد میں اضافہ بھی عوام کے نیب پراعتماد کا مظہرہے۔ نیب نے راولپنڈی میں جدید فارنزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے، اس لیبارٹری میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے
تجزیہ کی سہولت موجود ہے تاکہ انویسٹی گیشن افسران اورپراسیکیوٹر قانون کے مطابق مقررہ وقت میں مقدمات کی تحقیقات کے تناظر میں فارنزک لیبارٹری کی سہولیات سے استفادہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 68.88فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد
بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام علاقائی بیوروز ہر شخص کی عزت نفس کا سختی سے خیال رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جس کا ایمان ،کرپشن فری پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب انسداد بد عنوانی کا ایک قومی ادارہ ہے، جو ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے انتہائی سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔