کوئٹہ(آن لائن)شہید بلال نورزئی کے والد شراف الدین خان نورزئی نے ہزارہ برادری کے دھرنے کے مطالبات میں 8ویں مطالبے سے متعلق وضاحت کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ایف آئی آر میں نامزد دہشتگردوں کی رہائی کامطالبہ دہشتگردوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے،حکومت،عدلیہ سمیت تمام ادارے ہمارے لئے قابل احترام ہے
اگر بے دردی سے قتل کئے گئے بلال شہید کے قاتلوں کو رہا کیا گیا تو میں گورنرہاؤس یا بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ خودسوزی کروں گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک ویڈیوپیغام میں کیا۔ پیغام میں شہید بلال نورزئی کے والد شراف الدین نورزئی نے وزیراعظم عمران خان اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اپیل کی کہ شہید بلال کے والدین پر کیا گزرتی ہے جب سارا دن بلال کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کررہے تھے،تمام سیاسی جماعتیں دھرنے کے منتظمین سے دریافت کرے کہ مطالبات میں شامل 8واں مطالبہ کس بنیاد پر ڈالا گیاہے،جب نامزد ملزمان جنہوں نے اقبال جرم بھی کیاہے اور مطالبہ کیاجارہاہے کہ ایسے مجرمان جنہوں نے بے دردی سے میرے بیٹے کو شہید کردیا کو رہا کیاجائے،میں قطعاََ اس کی اجازت نہیں دوں گا دنیا کی تاریخ میں کہیں بھی ایسا مثال نہیں ملتا جہاں سینکڑوں لوگوں نے بے دردی سے بلال کو قتل کردیا انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کی رہائی کامطالبہ کیاجارہاہے وہ دہشتگرد ہیں اور دہشتگردوں کی رہائی کامطالبہ دہشتگردوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے،اگر دھرنے کے منتظمین کا8واں مطالبہ تسلیم کرلیا گیا تو میں میری اہلیہ بچوں سمیت گورنر ہاؤس یا بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے خود پر پیٹرول چھڑک کرآگ لگالیں گے،انہوں نے کہاکہ ہم قانون
اور تمام اداروں کااحترام کرتے ہیں ہم نے حکومت اور اداروں پر بھروسہ کیاہے گزشتہ 7ماہ سے انصاف کی امید لگائے بیٹھا ہوں،ہمارا کوئی دوسرا مطالبہ نہیں ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے کہ بلال شہید کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفر کردارتک پہنچائیں،ہم نے کوئٹہ شہر کو آگ سے بچایا ہے اور اپنے دل کے ٹکڑے کو قربان کیاہے،ہمیں بتایاگیاکہ قاتل گرفتار ہوچکے ہیں
میں ہمیشہ حکومت کاساتھ دیا ہمارے دھرنے کے دوران کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔اگر قاتل چھوٹ جاتے ہیں تو پھر نہ قانون نہ عدلیہ اور نہ ہی اداروں کا احترام رہے گا لوگ سڑکوں پر لاشیں رکھ کرکے اپنے مطالبات منوائیں گے،انہوں نے صوبائی حکومت سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ مطالبات میں شامل 8ویں مطالبے سے متعلق وضاحت طلب کی جائے