اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں سردی کا 52 سالہ ریکارڈ ٹوٹنے کا امکان۔ ماہرین موسمیات کے مطابق 15 دسمبر سے سردی میں اضافہ کا سلسلہ شروع ہوگا اور 25 سے 26 دسمبر کے دوران سردی کی شدید لہر پاکستان میں داخل ہوگی۔جس سے درجہ حرارت ایک یا دو ڈگری
یا منفی 1 تا 2 تک گر سکتا ہے۔اس صورتحال میں ملک میں 52 سال کا سردی کا ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے۔28 تا 29 دسمبر تک سائبیرین ہوائیں پاکستان اور ہندوستان میں داخل ہو نگی جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔دریں اثنا عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیوایم او) نے سال کے اختتام پر اپنی ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں 2016 اور 2019 کے بعد سال 2020 انسانی معلومہ تاریخ کا گرم ترین سال بھی قراردیا گیا ہے۔ یعنی اب قبل از صنعتی انقلاب کے مقابلے میں عالمی اوسط درجہ حرارت 1.2 درجے سینٹی گریڈ تک بڑھ گیا ہے۔رپورٹ مرتب کرنے والی ٹیم کے سربراہ پیٹیری تلاس نے کہا ہے کہ اس سال لا نینا کے باوجود عالمی درجہ حرارت کم نہیں ہوا اور ہم نے گرمی کے غیرمعمولی واقعات نوٹ کئے۔ یہاں تک کہ ناروے کے علاقے سوالبرڈ میں بھی گلیشیئر گھلتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 2011 سے 2020 کا پورا عشرہ تاریخی لحاظ سے گرم ترین بھی تھا، جو اس رپورٹ کا خلاصہ بھی ہے۔ اگرچہ لاک ڈاؤن سے گاڑیاں
اور کارخانے بند تھے لیکن فضا میں گرین ہاؤس گیس کی مقدارکا ایک نیا ریکارڈ بھی دیکھا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ 2024 تک قبل از صنعتی دور کا اوسط درجہ حرارت 1.5 درجے سینٹی گریڈ تک جاپہنچے گا۔محتاط اندازے کے مطابق اس سال موسمیاتی شدت اور کلائمٹ چینج سے
سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور دسیوں لاکھوں افراد کو عارضی یا مستقل طور پر اپنا گھرچھوڑنا پڑا۔ آسٹریلیا کی آگ نے 33 افراد اور ایک ارب جانوروں کو جلاکر راکھ کردیا جبکہ دور رہنے والے سینکڑوں افراد دھویں اور گھٹن سے جانبر نہ ہوسکے۔اکتوبر میں کیلیفورنیا کی آگ سے 43 افراد
جاں بحق ہوئے اور جنوبی افریقہ کی سب سے بڑی جھیل پینٹانل میں کئی ماہ تک آگ بھڑکتی رہی۔ پھر یوں ہوا کہ عالمی سمندروں میں بڑے بڑے سائیکلون اور طوفان دیکھے گئے اور امریکہ میں لارا نامی ہری کین سے 27 افراد لقمہ اجل بنے۔ نومبر میں دس دن کے وقفے سے دو
سمندری طوفان نمودار ہوئے اور درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔پاکستان میں ماہِ اگست نمی سے بھرپور ترین مہینہ گزرا ہے۔ 28 اگست کو کراچی میں 231 ملی میٹر بارش ہوئی جو ایک دن میں برسنے والی ریکارڈ بارش بھی ہے۔ اسی کے ساتھ سندھ اور بلوچستان می ٹڈی دل نے فصلوں کوغیرمعمولی نقصان پہنچایا۔تاہم اس رپورٹ کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ آنے والے ماہ و سال مزید خطرناک ہوسکتے ہیں۔