منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

ان ہاؤس تبدیلی یا مائنس عمران خان فارمولا؟ ن لیگ کے ارادے کیا ہیں ؟ مریم نواز نے واضح کر دیا

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)مریم نواز کا بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ان ہاؤس تبدیلی یا مائنس عمران خان فارمولے کی بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مائنس عمران خان دیکھا جائے گا میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہوں گی لیکن جب وقت آئے گا دیکھا جائیگا اس حکومت کے ساتھ بات کرنا گناہ ہے۔ اس ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے عمران خان اور حکومت کو گھر جانا ہو گا

اور نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں اور عوام کی نمائندہ حکومت آئے۔پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کا راستہ کھلا رکھنے پر بات کرتے ہوئے انھوں کہا کہ میری نظر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی بڑا مسئلہ اس لیے نہیں ہیں کیونکہ میں انھیں سیاسی لوگ نہیں سمجھتی۔ میرا اور میری جماعت کا مقابلہ اس سوچ کے ساتھ ہے جس کی وہ نمائندگی کرتے ہیں، وہ ہر اس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں جس کا پاکستان سے خاتمہ ہونا بہت ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ میں سمجھتی ہوں کہ ان (تحریک انصاف) کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحاد انھیں معافی دینے کے مترادف ہو گا جو میری نظر میں جائز بات نہیں ہے،میری نظر میں اب ان کے احتساب کا وقت ہے، ان کے ساتھ الحاق کا وقت نہیں ہے۔ یہ ان کے ساتھ انتخابی اتحاد کا وقت نہیں،اب جب کہ وہ کمزور ہو گئے ہیں تاہم باقی جماعتوں کے ساتھ بات کی جا سکتی ہے۔اس سوال پر کہ کیا گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کیلئے قانون سازی میں مسلم لیگ حکومت کا ساتھ دے گی، مریم نواز نے کہاکہ جس طرح انھوں نے نواز شریف کے دیگر منصوبوں پر اپنی تختی چپکا دی ہے وہ کوشش انھوں نے یہاں بھی کی ہے تاہم لوگ جانتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ منصوبہ کس کا تھا۔ مجھے امید ہے کہ جب گلگت بلتستان کے عوام مسلم لیگ ن اور شیر پر اعتماد کریں گے تو یہ صوبہ بھی مسلم ن بنائے گی بلکہ اس کے ساتھ جو آئینی اصلاحات کی ضرورت ہے، یعنی این ایف سی ایوارڈ کے تحت اس کے شیئر دینا، وہ بھی ن لیگ دیکھے گی۔انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ یہ پارلیمان میں نہیں لائیں گے، یہ کام بھی ن لیگ کرے گی کیونکہ یہ صرف ان کا انتخابی وعدہ ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ وہ اپنی تقریروں میں اپنی، نواز شریف کی بات زیادہ کرتی ہیں مگر عوامی مسائل کی کم۔ اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے نواز شریف کے حامی دکھائی دیتے ہیں، اور اگر میں انھیں وہ نہیں سْناؤں گی جو وہ سننے آئیں ہیں، جو پاکستان سننا چاہتا ہے، تو میں اور کیا بات کروں۔انہوںنے کہاکہ میں عمران خان کا نام بھی نہیں لینا چاہتی، لیکن وہ ہر اس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں جو اس ملک میں نہیں ہونی چاہیے۔ تو جب ہم دیکھتے ہیں آٹا، چینی، گیس، بجلی مہنگی ہونے کی بات کرتی ہوں تو اور کس کا نام لوں اگر عمران خان کا نام نہ لوں۔ اور سب سے بڑا عوامی مسئلہ یہ ہے کہ ان کا ووٹ چوری کیا گیا ہے،یہ خود ہی چیزیں مارکیٹ سے غائب کرتے ہیں اور پھر مہنگائی کر کے وہ واپس مارکیٹ میں لے آتے ہیں، یہ نوٹس لیتے ہیں اور چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ معاشی صورتحال ان نالائقوں کے ہاتھوں بہتر نہیں ہو سکتی، یہ حال ہوتا ہے جب آپ لوگوں کے ووٹ چوری کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…