اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)خوشاب میںتوہین رسالت ؐکے الزام میں قتل ہونے والے منیجر کو سپر د خاک کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع خوشاب میں سیکیورٹی گارڈ نے توہین رسالتؐ کا الزام لگا کر بینک منیجر کو قتل کیا ۔ نماز جنازہ کے شرکاء نے ہاتھ اٹھاکر ناحق قتل کی گواہی جبکہ مقتول کو بے گناہ قرار دیدیا۔ عالم دین مولانا اظہار الحسن نے مقتول
عمران حنیف کی نمازہ جنازہ پڑھائی ۔ اس موقعے پر انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا جب یہ واقعہ رونما ہو چکا تو آس پاس لوگ جمع ہو گئے اور سیکورٹی گارڈ کے ہاتھ چومنا شروع کر دیے ، وہاں موجود لوگوں نے بھی یہی سوچا ہو گا کہ اس نے حضورؐ کی شان میں گستاخی کی ہو گئی اور سکیورٹی گارڈ نے غازی علم الدین ،عامر چیمہ شہید جیسا کام کیا ہو گا اور وہاں موجود لوگوں نے سیکیورٹی گارڈ حق میں نعرے بازی اور ہاتھ چومنا شروع کر دیے ۔ عالم دین اظہار الحسن نے واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو معلوم ہو جانا چاہیےیہ ایسا معاملہ نہیں تھا ،آپ اپنے ہاتھ بلند کرکے بتا دیجئے کہ یہ نا حق قتل ہے۔واضح رہے کہ خوشاب می بینک منیجر کو سکیورٹی گارڈنے معمولی بات پر فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔ جس کو فوری طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر کے پولیس مصروف تفتیش ہے۔ذرائع کے مطابق عمران حنیف بنک منیجر اور احمد نواز اسی بنک میں سکیورٹی گارڈ تھا جہاں دونوں کے درمیان کسی بات پر توں تکرار ہوئی تو معاملہ شدت اختیار کر گیا اور مشتعل سکیورٹی گارڈ احمد نواز نے اپنے ہی بنک منیجر عمران حنیف پر فائرنگ کر دی جس سے بنک منیجر عمران حنیف شدید زخمی ہو گیا جس کو فوری طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ زخمی بنک منیجر عمران حنیف علاقہ کے دکاندار راجہ فیاض کے ماموں ہیں جن کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے۔جسے کچھ اور رنگ دے کر معاملہ الجھایا جا رہا ہے اس لئے پولیس حقائق کو جان کر انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مقدمہ درج کر کے ملزم کو قرار واقعی سزا دلائے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق گارڈ نے توہین مذہب کے الزام پر منیجر کو مارنے کی کوشش کی ہے لیکن دوسری جانب بینک کے ایک ملازم کا کہنا ہے کہ بینک منیجر پر لگایا گیا الزام غلط ہے، وہ منیجر کے ساتھ کئی برسوں سے کام کر رہے ہیں، انہوں نے کبھی بھی مذہب یا مسلک پر کبھی کسی سے بحث نہیں کی۔ اصل حقائق تو تحقیق مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئیں گے۔