لاہور( این این آئی )فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے دوران لاعلمی میں بعض پاکستانی کمپنیوں کو بھی فرنچ بناکر پیش کیا جارہا ہے،بڑے سٹورز چین نے بھی غلط معلومات کی بنیاد پر کئی مصنوعات کو ونڈوسے ہٹا دیا ہے ۔آل پاکستان تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو بائیکاٹ کرنے سے پہلے اچھی طرح دیکھنا چاہیے کہ وہ
چیز فرانس میں بنی ہے یا نہیں ورنہ لوگ نادانستہ طور پر فرانس کی بجائے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہوں گے۔ ایسی مصنوعات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے جو پاکستانی ورکرز پاکستان میں تیار کرتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ بہت ساری کمپنیاں ایسی ہیں جو بظاہر غیر ملکی ہیں لیکن دراصل ان میں تمام سرمایہ کاری مقامی پارٹنر زنے کی ہے۔ تمام ملازمین مقامی ہیں اور ان کا ملک کی معیشت پر مثبت اثر پڑتا ہے ایسی کمپنیوں کا بائیکاٹ نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک بسکٹ کمپنی کیخلاف یا تو اس کے کاروباری حریف متحرک ہیں یا پھر سوشل میڈیا پر وہ لوگ اس کے خلاف مہم چلا رہے ہیں جن کے پاس درست معلومات نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ کا آئیڈیا چھا ہے کیونکہ اس سے ملک کی معیشت کو ٹھیس پہنچتی ہے کیونکہ ہر ملک کی معیشت کا انحصار برآمدات پر ہوتا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی تاجر حسن علی خان لو بسکٹ میں 50.5 فیصد حصص کے مالک ہیں اور بقیہ 49.5 فیصد حصص امریکی کمپنی مونڈلیز انٹرنیشنل کی ملکیت ہیں۔ کانٹینینٹل بسکٹ لمیٹڈ پاکستان میں لو بسکٹ تیار کرنے، اس کی مارکیٹ میں ڈسٹری بیوشن اور فروخت کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ یہ واضح ہے کہ پاکستان میں تیار کانٹیننٹل بسکٹ لمیٹڈ اور لو بسکٹ کا نہ تو فرانس سے کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی یہ کسی فرانسیسی کمپنی اور نہ ہی فرانس کی ملکیت ہے۔کمپنی سے اس وقت 4 ہزار سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے۔