ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے دوران لاعلمی میں بعض پاکستانی کمپنیوں کو بھی فرنچ کی کمپنیاں قرار دیدیا گیا، حیرت انگیز انکشاف

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی )فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے دوران لاعلمی میں بعض پاکستانی کمپنیوں کو بھی فرنچ بناکر پیش کیا جارہا ہے،بڑے سٹورز چین نے بھی غلط معلومات کی بنیاد پر کئی مصنوعات کو ونڈوسے ہٹا دیا ہے ۔آل پاکستان تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو بائیکاٹ کرنے سے پہلے اچھی طرح دیکھنا چاہیے کہ وہ

چیز فرانس میں بنی ہے یا نہیں ورنہ لوگ نادانستہ طور پر فرانس کی بجائے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہوں گے۔ ایسی مصنوعات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے جو پاکستانی ورکرز پاکستان میں تیار کرتے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ بہت ساری کمپنیاں ایسی ہیں جو بظاہر غیر ملکی ہیں لیکن دراصل ان میں تمام سرمایہ کاری مقامی پارٹنر زنے کی ہے۔ تمام ملازمین مقامی ہیں اور ان کا ملک کی معیشت پر مثبت اثر پڑتا ہے ایسی کمپنیوں کا بائیکاٹ نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک بسکٹ کمپنی کیخلاف یا تو اس کے کاروباری حریف متحرک ہیں یا پھر سوشل میڈیا پر وہ لوگ اس کے خلاف مہم چلا رہے ہیں جن کے پاس درست معلومات نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ کا آئیڈیا چھا ہے کیونکہ اس سے ملک کی معیشت کو ٹھیس پہنچتی ہے کیونکہ ہر ملک کی معیشت کا انحصار برآمدات پر ہوتا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی تاجر حسن علی خان لو بسکٹ میں 50.5 فیصد حصص کے مالک ہیں اور بقیہ 49.5 فیصد حصص امریکی کمپنی مونڈلیز انٹرنیشنل کی ملکیت ہیں۔ کانٹینینٹل بسکٹ لمیٹڈ پاکستان میں لو بسکٹ تیار کرنے، اس کی مارکیٹ میں ڈسٹری بیوشن اور فروخت کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ یہ واضح ہے کہ پاکستان میں تیار کانٹیننٹل بسکٹ لمیٹڈ اور لو بسکٹ کا نہ تو فرانس سے کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی یہ کسی فرانسیسی کمپنی اور نہ ہی فرانس کی ملکیت ہے۔کمپنی سے اس وقت 4 ہزار سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…