لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو بطور تحفہ دی گئی جائیداد واپس مانگنے والے شوہر کو ایک لاکھ جرمانہ کردیا۔عدالت نے قرار دیا کہ اپنے بچوں کی ماں اور بیمار بیوی کو بلاوجہ عدالتوں میں گھسیٹنا قابل مذمت ہے۔ منڈی بہاؤالدین کے رہائشی محمد ریاض نامی شخص نے 1995 میں اپنی بیوی کو 56 کنال اراضی بطور تحفہ دی تھی، 16 سال بعد
درخواست گزار نے مذکورہ جائیداد واپس لینے کیلئے عدالت سے رجوع کیا۔ ٹرائل کورٹ سے فیصلہ خلاف آنے پر درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ میں سول رویڑن دائر کی۔ سول رویڑن میں محمد ریاض نے دعویٰ کیا کہ اسکی بیوی نے دھوکہ دہی اور سازش سے اپنے نام کروائی تھی۔ درخواست گزار نے سول رویڑن میں کولیکٹر، تحصیلدار، پٹواری اور اپنی بیوی کو فریق بنایا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے کیس پر سماعت کی۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست گزار سازش یا دھوکہ دہی کے الزامات ثابت نہ کرسکا۔ درخواست گزار نے اپنی مرضی سے اور ہوش و خواس میں اپنی بیوی کو اراضی بطور تحفہ دی لیکن بیوی کو اراضی کی منتقلی کے 16 سالوں بعد اراضی کا دوبارہ حصول بدنیتی پر مبنی ہے۔ عدالتی فیصلے میں مزید قرار دیا گیا کہ درخواست گزار کی جانب سے اپنے بچوں کی ماں اور بیمار بیوی کو عدالتوں میں گھسٹینا قابلِ مذمت ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سول رویڑن خارج کر دی