اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ملک دوبارہ لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہوسکتا ،صنعتیں بند نہیں کریں گے ۔ منگل کو اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان نے چھوٹی صنعتوں کے لیے پیکج کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں کو اضافی بجلی 50 فیصد سے قیمت پر فراہم کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے اور پاکستان میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے پاکستان پر بہت کرم کیا، ہم نے فیصلے سوچ سمجھ کر کیے اور اللہ نے کرم کیا۔انہوں نے کہا اگر کورونا بڑھا تو صنعتیں اور بزنس بالکل بند نہیں کریں گے بلکہ اپنی صنعتوں کو ایس او پیز کے ساتھ چلائیں گے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے حکم پر بنائے جانے والے میگا تعمیراتی منصوبے راوی ریور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سی او کی 8 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تعیناتی کا فیصلہ نہ ہو سکا، صوبائی حکومت کی تمام تر کوششوں اور کاوشوں کے باوجود بیوروکریسی کا کوئی بھی تگڑا افسر بطور سی او ذمہ داریاں انجام دینے پر رضا مند نہیں ہو سکا جبکہ اتھارٹی کے دیگر کئی اہم عہدے بھی عارضی افراد کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں، باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے دریائے راوی کنارے نیا جدید شہر آباد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سرکاری اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے راوی ریور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، اتھارٹی کے چیئرمین اور بورڈ آف ڈائریکٹر کا انتخاب ترجیحی بنیادوں پر کیا گیا مگر راوی ریور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو (سی او) کے اہم عہدے پر موزوں افسر کی تقرری کا تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بیوروکریسی کی جانب سے مشترکہ حکمت عملی کے تحت راوی ریور اتھارٹی میں سی او ذمہ داریاں انجام دینے سے معذرت کر لی گئی ہے، صوبائی حکومت کی طرف سے اتھارٹی کے سی او کے لئے تجویز کی جانے والی افسران کے ناموں کی فہرست میں شامل متعدد سینئر افسران نے بھی اپنی خدمات دینے سے انکار کر دیا ہے، بیوروکریسی کے انکار کے بعد راوی ریور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سی او کی تعیناتی کا معاملہ حکومت کے لئے درد سر بن گیا ہے جبکہ اتھارٹی کے دیگر کئی اہم عہدوں پر بھی افسران کی تقرریاں نہ ہونے کی وجہ سے منصوبے میں طویل تاخیر کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ احد چیمہ کیس کے خوف کی وجہ سے بیوروکریسی نے راوی ریور اتھارٹی میں ذمہ داریاں انجام دینے سے راہ فرار اختیار کر رکھا ہے۔