اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)لاہور سیالکوٹ موٹروے کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے معاملے پر اعتماد میں نہ لینے پر سی سی پی او کی ایس پی سی آئی اے سے شدید تلخ کلامی ۔ فوری طور پر سیف سٹی کے دفتر طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق
تاخیر ہونے پر ایس پی سی آئی اے کی گرفتاری کے اہم احکامات دے دیئے گئے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر شیخ کی عاصم افتخار سے شدید تلخ کلامی ہوئی ہے۔سی سی پی او نے انہیں سیف سٹی کے دفتر طلب کیا۔عاصم افتخار دیر سے پہنچے تو عمر شیخ برہم ہو گئے اور ان کی گرفتاری کے احکامات دے دیئے۔دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ خیال بھی ہوا۔دوسری جانب پولیس کی انٹرنل اکائونٹیبلٹی برانچ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام رسول زاہد نے سی سی پی او عمر شیخ کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے دائر درخواست پر تحقیقات کا آغاز کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقات انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب انعام غنی کی ہدایت پر شروع کی گئی ہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج عارف حمید نے اس وقت تحقیقات کا حکم دیا تھا جب گجرپورہ پولیس کے سابق ایس ایچ او سید احمد رضا جعفری نے اس شکایت کے ساتھ عدالت سے رجوع کیا تھا کہ لاہور پولیس کے حکام ان کی شکایات پر سی سی پی او لاہور کے خلاف مقدمہ درج نہیں کر رہے۔
اس تناظر میں انکوائری افسر نے درخواست گزار اور سی سی پی او کے پرسنل اسٹاف افسر سمیت 4 پولیس عہدیداروں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیانکوائری افسر نے درخواست گزار کے الزامات پر باضابطہ طور پر تحقیقات کا آغاز کیا اور ان کا بیان ریکارڈ کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے
لاہور پولیس کے ایس پی لیگل شیخ آصف، سی سی پی او کے پرسنل اسٹاف افسر وحید اسحق اور ایس ایچ او تھانہ سول لائنز بابر اشرف انصاری کے بیانات بھی لیے۔دوسری جانب آئی جی انعام غنی نے تصدیق کی کہ عدالتی حکم کی روشنی میں میں نے ایڈیشنل آئی جی کی ذمہ داری لگائی کہ وہ سی سی پی او لاہور کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے انکوائری کا آغاز کریں۔دونوں فریقین کو سننے کے بعد انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔