لاہور (آن لائن) نیب کے ہاتھوں شہباز شریف کی گرفتاری کو شہر کے بعض سیاسی حلقے شہباز شریف کے مفاد میں قرار دے رہے ہیں۔ ان حلقوں کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پاکستان ڈیمو کریٹ موومنٹ کی جانب سے شروع کی جانے والی
احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے سے گریزاں تھے۔ حلقوں کے مطابق یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف نے نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد جیل جانے کو ترجیح دی اور کارکنوں کو اپنی گرفتاری پر کسی بھی احتجاج سے منع کردیا تھا۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اپنی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد نہ تو درخواست ضمانت دائر کی اور نہ ہی مقدمے کی پیروی کے لئے اپنا کوئی وکیل مقرر کیا یہ سیاسی حلقے شہباز شریف کی گرفتاری کو اثرو رسوخ رکھنے والی قوتوں کے ساتھ باہمی انڈر سٹینڈنگ قراردے رہے ہیں اور اس انڈرسٹینڈنگ کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ وطن واپسی کے موقع پر شہباز شریف کی جانب سے اپنی قیادت میں نکالی جانے والی ریلی سے منسلک کر رہے ہیں۔