اسلام آباد(آن لائن)سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہا کہ زندہ رہا تو پولیس میں کورٹ مارشل کا قانون نافذ کروا کر دم لوں گا،آئین کے آڑٹیکل 83واضع ہے کہ کورٹ مارشل ہونا چاہے،ایک نہیں سو بار اپنے بیان پر معافی مانگی اور بھی جہاں جہاں ڈیمانڈ کی جائیگی،معافی کا طلبگا ر رہوںگا۔
میں ہاتھ جوڑ لیے ہیں،انہوں نے انسانی حقوق کمیٹی میں کہا کہ اگر پولیس میں کورٹ مارشل کا قانون نافذ ہو جائے تو میں یقین دلاتا ہو ںکہ پولیس سے متعلق شکایات ختم ہو کر رہ جائینگی،انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے زندہ رہا تو پایہ تکمیل تک پہنچا کر دم لوں گا،انہوں نے کمیٹی میں عابد ملزم کے نام کی بجائے بابر کہا توسینٹرز نے کہا کہ آپ کمیٹی کے سامنے جھوٹ سے کام لے رہے ہیں اس موقع پرا نہوں نے ہاتھ جوڑ لیے اور کہا مجھ سے کتنی بار معافی منگوانی ہیں میں ایک نہیں سو بار معافی مانگتا ہو ں ،کام کا دبائو اور ذہنی پریشر کے باعث غلطی ہو جاتی ہے ،جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا،انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ہم پولیس والے ملزمان کی تلاش کے لیے ملنگوں ،فقیروں،گداگروں اور ریڑھی بانوں تک کا روپ دھارتے ہیں کہ کوئی ملزم ہاتھ سے نکل نہ جائے لیکن ایسے کاموں میں ہمیں حوصلہ افزائی کی بجائے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔