اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے موٹر وے واقعہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچنا ہو گا اس طرح کے واقعات کیوں ہوتے ہیں، زینب واقعہ پر عمران خان گلا پھاڑ پھاڑ کر بولا کرتا تھا اس واقعہ پر کیوںغائب ہوگیا ؟وزیراعظم صرف اپوزیشن کو دیوار سے لگانے میں مصروف ہیں،باقی چیزوں کے ساتھ حکومت لاء اینڈ آرڈر کو
برقرار رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے،موٹروے پر سکیورٹی پولیس کی تعیناتی میں تاخیر کیوں ہوئی؟بدنام زمانہ افسر کو تعینات کیوں کیا گیا؟اس افسر کو ہائوس کمیٹی میں بلا کر بیان پر وضاحت لی جائے؟پانچ سالہ بچی سے جو واقعہ ہوا اس کی تحقیقات سے متعلق بتایا جائے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں موٹر وے زیادتی واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہاکہ موٹروے کیس نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،جتنا بڑا ظلم کیا گیا اتنا بڑا مذاق اڑایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ایک پولیس افسر کہے کہ رات کو کیوں نکلی؟ پیٹرول چیک کیوں نہیں کیا؟اس بچی کے سر پر دست شفقت رکھنے کے بجائے یہ باتیں کی گئیں ،کیا ایسے پولیس افسر کو سی سی پی او لگایا جانا چاہئے تھا ،اس افسر کو لگوانے والا سینہ تان کے کھڑا تھا،کچھ رپورٹس میں اس افسر کی کارکردگی بھی بتائی گئی۔ انہوںنے کہاکہ سانحہ قصور سب کو یاد ہوگا ،ہم نے پوری ٹیم کے ساتھ اس کیس کا کھوج لگایا گیا ،اس ظالم کو وہ سزا دی گئی جو رہتی دنیا تک یاد رہے گی۔ انہوںنے کہاکہ جب زینب کا واقعہ ہوا تو پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے اس حادثے پر اشتعال دلایا،1300 سیمپلز لیے گئے اور وہ شخص پکڑا گیا،اب پوری اپوزیشن نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا،مجرمان کو گرفتار کرنے اور اس پولیس افسر کے بیان کی مذمت کی۔ شہباز شریف نے کہاکہ یہ قوم اس واقعے کو بھلا نہیں سکے گی،کسی سیاسی جماعت نے اس معاملے پر سیاست نہیں کی،
سوچنا یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات روز کیوں ہوتے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ زینب کے واقعے کے چند دنوں بعد کے پی میں بھی ایسا واقعہ ہوا تھا،اس وقت عمران خان نیازی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہے تھے،اس وقت تو بالکل چپ ہیں غائب ہیں،اس وزیراعظم کا یہ وطیرہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے مجرمان کو غائب کروانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ انہوںنے کہاکہ اس موٹروے
پر پولیس کی تعیناتی کیوں نہیں ہوئی،جب بات ہوتی ہے امن و امان کی تو حدود کا تعین اس وقت نہیں ہوتا۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی پر قابو پانے سمیت تمام محاذ پر یہ حکومت ناکام ہو چکی ہے،اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ موٹروے بھی میاں نوازشریف کے دور میں بنی،یہ لاکھ تختیاں لگائیں مگر قوم جانتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم پولیس میں اصلاحات لائے،
ڈولفن پولیس،فارنزک لیب بھی میاں نوازشریف کے دور میں بنائی گئی۔انہوںنے کہاکہ قصور میں زینب کے ساتھ واقعے کے بعد کچھ عرصے بعد خیبر پختونخواہ میں واقعہ ہوا تھا اسکا بھی پتہ پنجاب فرانزک لیب سے لگا تھا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نیازی تو گلا پھاڑ پھاڑ کر بولا کرتا تھا اس واقعے پر تو غائب ہی ہو گیا ۔ انہوںنے کہاکہ کیا یہ وجہ کہ جب آئی جی نے لکھا کہ موٹروے پر پولیس
کی تعیناتی کی جائے تو اس پر عمل کیوں نہیں کیا گیا،آئی جی کی بات کو نا ماننا مجرمانہ غفلت ہے۔ انہوںنے کہاکہ باقی چیزوں کے ساتھ حکومت لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جھوٹی پریس کانفرنس کرنا ہمارا وطیرہ نہیں ۔سپیکر کی عدم توجہ پر شہباز شریف نے کہاکہ جناب آپ کی توجہ چاہتا ہو،آپ نے جس سے نظریں ملانی ہیں ملا لیں۔ شہباز شریف کے
جملے پر ایوان میں قہقہے لگے ۔شہباز شریف کے جملے پر پی ٹی آئی کی خاتون ایم این اے نے شیم ان یو کہہ دیا۔ شہباز شریف نے کہاکہ لاہور سیالکوٹ موٹروے پر اب پولیس تعینات کی گئی ہے ،یہی موٹروے پولیس پہلے تعینات نہیں کی جاسکتی تھی ۔ شہباز شریف نے کہاکہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے جن کو آپ درست کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کو درست کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ یہ مسلم لیگ ن کو
درست کرنے کا کہتے ہیں ،وقت آئے گا کہ جن کو آپ درست کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کو درست کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ میاں نواز شریف کے دور میں پولیس اور سول اداروں میں تعیناتیاں سفارش پر نہیں ہوتی تھیں،وزیراعظم صرف اپوزیشن کو دیوار سے لگانے میں
مصروف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موٹروے پر سکیورٹی پولیس کی تعیناتی میں تاخیر کیوں ہوئی؟بدنام زمانہ افسر کو تعینات کیوں کیا گیا؟اس افسر کو ہائوس کمیٹی میں بلا کر بیان پر وضاحت لی جائے؟،پانچ سالہ بچی سے جو واقعہ ہوا اس کی تحقیقات سے متعلق بتایا جائے۔