لاہور (نیوز ڈیسک) موٹروے سانحہ میں دو ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں عابد اور وقار الحسن شامل ہیں، اور ان کا کریمنل ریکارڈ ہونے کا دعویٰ بھی کیا گیا لیکن اب انکشاف ہوا ہے کہ وقار الحسن کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔ شیخوپورہ کی ضلعی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ موٹروے کیس میں نامزد ملزم وقارالحسن کی کوئی کریمنل ہسٹری نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ریکارڈ ہے۔
ترجمان کے مطابق وقارالحسن کے والد اور بھائی کے خلاف 2015ء میں چوری کا مقدمہ درج ہوا تھا لیکن صلح ہونے کے بعد یہ خارج کر دیا گیا تھا، واضح رہے کہ سانحہ موٹر وے کے ملزم وقار الحسن جس نے خود اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے، اس کے بھائی محمد بشیر نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس رات یہ وقوعہ پیش آیا میرا بھائی اس وقت مجلس پڑھنے گیا ہوا تھا اور اس بات کا گواہ بھی موجود ہے، اس بات کا گواہ بھی موجود ہے۔ محمد شبیر نے بتایا کہ ہمارے گھر پولیس والے آئے اور میرے بھائی کو زد و کوب کیا اور وقار کے بارے میں پوچھ گچھ کی، اس وقت مجھے فون کیا گیا میں فیکٹری میں تھا، میں نے وقار کو فون کیا تو اس نے کہاکہ وہ مجلس پڑھنے آیا ہوا ہے اس کے بعد وقار نے فون بند کر دیا۔دوسری جانب موٹر وے کیس میں خود پولیس کو گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن کی والدہ نے کہاہے کہ میرے بیٹے نمازی پرہیزگار ہیں،وقار میں کوئی عیب ہوتا تو پیش ہی نہیں ہوتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وقار الحسن کی والدہ نے کہا کہ میرا ایک بیٹا بیمار ہے، دوسرے بیٹے وقار کو جب واقعے کا پتا چلا تو اس نے کہا کہ میں پیش ہو رہا ہوں۔والدہ وقار الحسن نے کہاکہ میرے بیٹے نمازی پرہیزگار ہیں ان کی زندگی بخش دی جائے، اگر میرے بیٹے میں کوئی عیب ہوتا تو وہ پیش ہی نہ ہوتا۔وقار الحسن کی والدہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی قلعہ ستار شاہ
میں موٹر سائیکل مرمت کی دکان ہے، وقار کی 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں۔انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے اپیل کی کہ میرے بیٹے کے ساتھ انصاف کیا جائے۔خیال رہے کہ موٹر وے کیس میں نامزد ایک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں جا کر خود اپنی گرفتاری پیش کی تھی جبکہ دوسرا ملزم عابد تاحال مفرور ہے اور پولیس اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔