کراچی(این این آئی) محکمہ صحت کراچی کے کرپشن کے شاطر اکاؤنٹنٹ نے جواب طلبی کے نوٹس پرمیڈیکل رپورٹ جمع کرواکرمحکمہ صحت سندھ کی انتظامیہ اور سیکرٹری صحت کو چکرادیا۔کویڈ 19 کے ایکسپو قرنطینہ سمیت کروڑوں روپے کے مبینہ غبن میں ملوث گریڈ 19 کے متنازعہ اکاؤنٹنٹ آفیسر خلیل احمد بھٹو کیخلاف جاری محکمہ جاتی تحقیقات ڈانوڈول ہونے لگیں. ذرائع کے مطابق
صوبائی وزارت صحت اور محکمہ صحت سندھ میں خلیل احمد بھٹو کی نوازشات سے برسوں سے عیش کرنے والی صحت مافیا سول سروس رولز کے مطابق سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی کی پشت پر کھڑی ہونے کے بجائے مبینہ غبن میں ملوث خلیل بھٹو کی پشت پر کھڑی ہوگئی ہے جس کا واضح ثبوت خلیل بھٹو کی ڈایونیورسٹی اوجھا کیمپس کی وہ میڈیکل رپورٹ ہے جسے خلیل بھٹو نے جمع کراتے ہوئے کمال ہوشیاری سے ازخود میڈیکل بورڈ بنانے کی تجویز بھی دے ڈالی ہے جسے محکمہ صحت کی خلیل بھٹو مافیا نے بلاتاخیر سیکریٹری صحت سے میڈیکل بورڈ کی منظوری بھی حاصل کرلی ہے. مذکورہ صورتحال پر محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر کے مطابق بننے والے کراچی میڈیکل بورڈ کے مستقل چیئرمین ڈا میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر امجد سراج میمن ہیں وہ کس طرح سے ڈایونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کی دی ہوئی طبی رپورٹ میں کوئی نقص نکال سکیں گے؟ جبکہ مذکورہ افسر کے مطابق خلیل بھٹو اپنی طبی رپورٹ کے ذریعے بیک وقت کئی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے. پہلے تو وہ مذکورہ میڈیکل رپورٹ کے ذریعے کویڈ 19 میں کروڑوں روپے کے غبن کی جاری تحقیقات کو بیماری کے بہانے رکوانے میں کامیاب ہوجائیں گے تو دوسری جانب تبادلے کے بعد اپنی غیر حاضری کی جواب طلبی سے صاف بچ نکلیں گے اور اس کے ساتھ ہی وہ اچانک بیماری کے بہانے
سکھر سے واپس کراچی تبادلہ کروانے کی بھی راہ ہموار کریں گے جبکہ محکمہ صحت کراچی کے سینئر افسران نے کہا ہے کہ خلیل احمد بھٹو کا میڈیکل بورڈ کراچی کے بجائے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس جامشورو
سے یا کسی اور پبلک یونیورسٹی کے میڈیکل بورڈ سے کرانے کے ساتھ مذکورہ بورڈ میں آغاخان یونیورسٹی اسپتال اور نجی شعبہ صحت کے آزاد طبی ماہرین کوشامل کئے بغیر بورڈ کو غیرجانبدار قرارنہیں دیا جاسکتا ہے.