اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔وزیر اعظم صاحب کو بتا دیا گیا ہے کہ اگر سوشل میڈیا ان کے قابو میں رہا تو انہیں اگلے آٹھ برس تک کوئی نہیں ہٹا سکتا‘ لہٰذا زلفی بخاری اور علی زیدی اب کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ وہ2028 ء میں
بھی وزیر ہوں گے۔ وزیر اعظم صاحب کو پتہ ہے کہ جتنا انہوں نے بائیس سالوں میں پاکستان کے ٹاپ کے کالم نگاروں‘ لکھاریوں ‘ ٹی وی اینکرز اور صحافیوں کو استعمال کرنا تھا کر لیا ‘ اب وہ ان کے کسی کام کے نہیں رہے۔ وہ سب بھی اس عمران خان کو نہیں جانتے جو وزیراعظم ہیں‘ لہٰذا شاید وزیر اعظم کے پاس یہی آپشن بچا ہے کہ وہ نوجوان یو ٹیوبرز اور فیس بک لکھاریوں پراپنا وہی charm استعمال کریں جو بائیس برس اینکرز‘ کالم نگاروں اور لکھاریوں پر کامیابی سے استعمال کرتے رہے۔ بڑے بڑے جغادری لکھاری‘ تجربہ کار صحافی اور اینکرز تک مارکھا گئے ‘یہ تو نوجوان ہیں ۔ اب دیکھنا ہے کہ یہ میرے سوشل میڈیا کے دوست نت نئے سکینڈلز کو کیسے اچھا بنا کر پیش کرتے ہیں ؟ ان سوشل میڈیا دوستوں کا پہلا ٹاسک 300 ارب روپے چینی سکینڈل کے فوائد عوام کو سمجھانا ہونا چاہیے۔ علی زیدی کے دوست عاطف رئیس کے سکینڈلز ہوں یا رزاق دائود‘ انہیں چھوڑیں‘ صرف عوام کو قائل کریں کہ چینی کی قیمت 55 روپے سے سو روپے فی کلو تک لے جانے میں عوام کا ہی فائدہ ہے۔