اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

خدا نے ہمیں کتنے اچھے حکمران دیے ہیں جو ہمیں لوٹنے کے بعد مبارکبادیں بھی دیتے ہیں اور قوم وہ مبارکبادیں قبول کرتی ہے، قوم کے 200 ارب روپے کیسے اور کیوں بڑے بڑے مگرمچھوں کو معاف کر دیے گئے؟رئوف کلاسرا کا تہلکہ خیز انکشاف

datetime 2  ستمبر‬‮  2020 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ابھی دیکھ لیں دو سو ارب روپے کا جی آئی ڈی سی کا معاملہ تھا۔ سپریم کورٹ نے عوام کے دو سو ارب روپے بچا لیے جو حکومت معاف کر چکی تھی۔سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ اب کسی کو پتہ نہیں ہوگا کہ یہ سب معاملہ کہاں سے شروع ہوا اور کیسے اسد عمر نے بڑے آرام سے دو سو ارب روپے معاف

کردیے تھے۔وہ ایک کارپوریٹ بیک گرائونڈ سے آئے تھے‘ لہٰذا لگتا ہے پہلی اور آخری وفاداری اسی سیکٹر سے ہے۔ انہیں علم تھا کہ کمپنیاں حکومتِ پاکستان کے جی آئی ڈی سی کے چار سو ارب روپے دس سال سے دبا کر بیٹھی ہیں۔ بہانہ یہ بنایا گیا کہ انہوں نے عدالتوں سے سٹے لے رکھے ہیں۔ بجائے اس کے کہ اسد عمر وزارتِ قانون اور اٹارنی جنرل سے ملاقات کرتے اور انہیں قائل کرتے کہ عوام کے پیسے ان کمپنیوں نے دبا رکھے ہیں اور اس پر وہ اپنا کاروبار کر رہی ہیں بلکہ بینکوں سے پرافٹ کھا رہی ہیں جبکہ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے اور دوست ملکوں سے مدد مانگ رہی ہے‘ لہٰذا آپ معاملہ اٹھائیں اورسٹے آرڈر ختم کروائیں۔ اس طرح کے کسی اجلاس یا ملاقات یا کچھ ایکٹو ہوئے بغیر اچانک ایک دن ای سی سی میں سمری لائی گئی جس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ یہ پیسے ہم نہیں لے سکتے‘ اگر ان کمپنیوں کو پچاس فیصد معاف کردیں تو وہ دو سو ارب روپے دینے کو تیا رہیں‘ان چار سو ارب پر سود یا مارک اپ بھی نہیں ہوگا۔ اسد عمر کی اپنی حکومت بینکوں سے کمرشل قرضے لے کر سود دے رہی تھی لیکن یہاں نہ صرف دو سو ارب روپے معاف ہورہے تھے بلکہ پچاس ساٹھ ارب روپے کا سود بھی معاف کیا جارہا تھا۔ یوں انہوں نے ای سی سی کے اجلاس میں دو اپریل 2019ء کو اس پیکیج کی

منظوری دی۔ ان دو سو ارب رو پوں کی معافی کا بڑا فائدہ اسد عمر کی اس کارپوریٹ فرم کو ہوا جس میں وہ سیاست میں آنے سے پہلے چیف ایگزیکٹو تھے اور کسانوں کو لوٹنے کے جرم میں انہیں چار ارب روپے جرمانہ بھی ہوا تھا ۔ یہ اور بات کہ دس برس سے اس کمپنی نے سٹے لے کر وہ پانچ ارب روپے آج تک جرمانہ ادا نہیں کیا۔خدا نے ہمیں کتنے اچھے حکمران دیے ہیں جو ہمیں لوٹنے کے بعد

مبارکبادیں بھی دیتے ہیں اور قوم وہ مبارکبادیں قبول کرتی ہے۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ جناب کیسے ای سی سی کے اجلاس میں خاموشی سے قوم کے خون پسینے کی کمائی کے دو سو ارب روپے معاف کر دیے؟ عمران خان صاحب کا شریف خاندان کے پانامہ سکینڈل پر دیا گیا بیان یاد آ گیا کہ کسی کے باپ کا پیسہ ہے جو معاف کر دیں؟ پھر ای سی سی سے کابینہ تک اس قوم کے 200 ارب روپے کیسے اور کیوں بڑے بڑے مگرمچھوں کو معاف کر دیے گئے؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…