ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خدا نے ہمیں کتنے اچھے حکمران دیے ہیں جو ہمیں لوٹنے کے بعد مبارکبادیں بھی دیتے ہیں اور قوم وہ مبارکبادیں قبول کرتی ہے، قوم کے 200 ارب روپے کیسے اور کیوں بڑے بڑے مگرمچھوں کو معاف کر دیے گئے؟رئوف کلاسرا کا تہلکہ خیز انکشاف

datetime 2  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ابھی دیکھ لیں دو سو ارب روپے کا جی آئی ڈی سی کا معاملہ تھا۔ سپریم کورٹ نے عوام کے دو سو ارب روپے بچا لیے جو حکومت معاف کر چکی تھی۔سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ اب کسی کو پتہ نہیں ہوگا کہ یہ سب معاملہ کہاں سے شروع ہوا اور کیسے اسد عمر نے بڑے آرام سے دو سو ارب روپے معاف

کردیے تھے۔وہ ایک کارپوریٹ بیک گرائونڈ سے آئے تھے‘ لہٰذا لگتا ہے پہلی اور آخری وفاداری اسی سیکٹر سے ہے۔ انہیں علم تھا کہ کمپنیاں حکومتِ پاکستان کے جی آئی ڈی سی کے چار سو ارب روپے دس سال سے دبا کر بیٹھی ہیں۔ بہانہ یہ بنایا گیا کہ انہوں نے عدالتوں سے سٹے لے رکھے ہیں۔ بجائے اس کے کہ اسد عمر وزارتِ قانون اور اٹارنی جنرل سے ملاقات کرتے اور انہیں قائل کرتے کہ عوام کے پیسے ان کمپنیوں نے دبا رکھے ہیں اور اس پر وہ اپنا کاروبار کر رہی ہیں بلکہ بینکوں سے پرافٹ کھا رہی ہیں جبکہ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے اور دوست ملکوں سے مدد مانگ رہی ہے‘ لہٰذا آپ معاملہ اٹھائیں اورسٹے آرڈر ختم کروائیں۔ اس طرح کے کسی اجلاس یا ملاقات یا کچھ ایکٹو ہوئے بغیر اچانک ایک دن ای سی سی میں سمری لائی گئی جس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ یہ پیسے ہم نہیں لے سکتے‘ اگر ان کمپنیوں کو پچاس فیصد معاف کردیں تو وہ دو سو ارب روپے دینے کو تیا رہیں‘ان چار سو ارب پر سود یا مارک اپ بھی نہیں ہوگا۔ اسد عمر کی اپنی حکومت بینکوں سے کمرشل قرضے لے کر سود دے رہی تھی لیکن یہاں نہ صرف دو سو ارب روپے معاف ہورہے تھے بلکہ پچاس ساٹھ ارب روپے کا سود بھی معاف کیا جارہا تھا۔ یوں انہوں نے ای سی سی کے اجلاس میں دو اپریل 2019ء کو اس پیکیج کی

منظوری دی۔ ان دو سو ارب رو پوں کی معافی کا بڑا فائدہ اسد عمر کی اس کارپوریٹ فرم کو ہوا جس میں وہ سیاست میں آنے سے پہلے چیف ایگزیکٹو تھے اور کسانوں کو لوٹنے کے جرم میں انہیں چار ارب روپے جرمانہ بھی ہوا تھا ۔ یہ اور بات کہ دس برس سے اس کمپنی نے سٹے لے کر وہ پانچ ارب روپے آج تک جرمانہ ادا نہیں کیا۔خدا نے ہمیں کتنے اچھے حکمران دیے ہیں جو ہمیں لوٹنے کے بعد

مبارکبادیں بھی دیتے ہیں اور قوم وہ مبارکبادیں قبول کرتی ہے۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ جناب کیسے ای سی سی کے اجلاس میں خاموشی سے قوم کے خون پسینے کی کمائی کے دو سو ارب روپے معاف کر دیے؟ عمران خان صاحب کا شریف خاندان کے پانامہ سکینڈل پر دیا گیا بیان یاد آ گیا کہ کسی کے باپ کا پیسہ ہے جو معاف کر دیں؟ پھر ای سی سی سے کابینہ تک اس قوم کے 200 ارب روپے کیسے اور کیوں بڑے بڑے مگرمچھوں کو معاف کر دیے گئے؟

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…