اسلام آباد (این این آئی)چاروں صوبائی اسمبلیوں کا دوسرا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پلڈاٹ نے صوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق قانون سازی میں خیبر پختونخوا اور پنجاب بازی لے گیا، پی ٹی آئی صوبائی حکومتوں کی نسبت پیپلز پارٹی کی صوبائی اسمبلی 50 فیصد قانون سازی بھی نہ کرسکی۔
حاضریوں میں سندھ اسمبلی کی سبقت، وزیراعلی بلوچستان سب سے زیادہ ایوان کو وقت دینے والے صوبائی قائد ایوان بن گئے ، 31 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر مراد علی شاہ، عثمان بزدار صرف 7 جبکہ محمود خان مجموعی حاضری کا صرف 6 فیصد صوبائی اسمبلی میں حاضر ہوئے،حمزہ شہباز بھی دوسرے پارلیمانی سال میں صرف 10 فیصد کی ایوان میں آسکے، کے پی اسمبلی نے دوسرے سال میں 59 قانون پاس کیے، ،دوسرے نمبر پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی نے 41 قوانین پاس کیے، صوبائی اسمبلی سندھ نے 24 قوانین منظور کیے جبکہ صوبائی اسمبلی بلوچستان دوسرے سال میں صرف 8 قوانین ہی منظور کرسکی۔ پلڈاٹ کے مطابق اگست 2020 میں ختم ہونے والے دو پارلیمانی سالوں کے دوران ہر اسمبلی کے منظور کردہ قوانین پر نظر ڈالیں تو ، کے پی اسمبلی دو سالوں میں منظور شدہ 89 مجموعی قوانین کے ذریعہ دیگر اسمبلیوں سے بھی آگے ہے، پنجاب اسمبلی نے دو سالوں میں مجموعی طور پر 58 قانون پاس کیے۔جائزہ رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی نے مجموعی طور پر 36 قوانین منظور کیے جبکہ بلوچستان اسمبلی نے دو پارلیمانی سالوں میں صرف 19 قوانین پاس کیے۔ رپورٹ کے مطابق دوسرے پارلیمانی سال میں قانون سازی پر کورونا وبا بھی اثر انداز ہوئی جس کی وجہ سے کچھ سستی روی رہی۔
سندھ اسمبلی دوسرے سال میں زیادہ سے زیادہ تعداد ، 68 اجلاس منعقد کرکے سرفہرست رہی ، پنجاب اسمبلی دوسرے سال کے دوران 67 کے پی کے 52 نشستیں منعقد کرکے کے پی اسمبلی تیسرے نمبر پر رہی ، دوسرے سال کے دوران بلوچستان اسمبلی کا اجلاس صرف 33 دن ہوا ہے ، سندھ اسمبلی دوسرے سال کے دوران زیادہ تر کام کے اوقات ، 168 سے زیادہ گزارنے کے معاملے میں سب سے آگے رہی ، پنجاب اسمبلی نے دوسرے سال کے دوران اجلاسوں میں تھوڑا سا 140 گھنٹے گزارے۔
کے پی اسمبلی نے سال کے دوران 113 گھنٹوں سے زیادہ جبکہ بلوچستان اسمبلی نے 111 گھنٹوں کے قریب اجلاس منعقد کیے، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، بلوچستان اسمبلی کی 33 فیصد نشستوں میں شرکت کرکے آگے رہے،وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، پہلے سال میں اسمبلی میں اپنی حاضری سے 10 فیصد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ سندھ اسمبلی کی 31 فیصد نشستوں میں شریک ہوئے ، تیسرے نمبر پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار ہیں جن کی صرف 7 فیصد نشستوں میں شرکت ہے ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان ، نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی صرف 6 فیصد نشستوں میں شریک ہوئے ،تمام صوبائی اسمبلیوں میں حزب اختلاف کے قائدین نے وزرائے اعلیٰ سے زیادہ اسمبلی کی کارروائی میں دلچسپی ظاہر ہوئی ، بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے اسمبلی کی سب سے زیادہ 70 فیصد نشستوں میں شرکت کی، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز دوسرے سال کے دوران سب سے کم 10 فیصد شرکت کی۔