لاہور (آن لائن) وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن نے گزشتہ چند روز سے بھارتی قونصلرز کو کلبھوشن سنگھ یادیو تک رسائی دیئے جانے کے معاملے کو این آر او قرار دیتے ہوئے چائے کی پیالی میں طوفان اٹھایا ہوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 2016 میں کلبھوشن سنگھ کی گرفتاری سے لیکر آج تک اسوقت کے وزیر اعظم نواز شریف، آصف زرداری، الطاف حسین، اسفند یار ولی
اور محمود خان اچکزئی سمیت میثاق جمہوریت کے کسی دستخط کنندہ نے کلبھوشن سنگھ یادیو کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ ششما سواراج نے 2016 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک جھوٹ پر پاکستان کو بدنام کیا، لیکن نواز شریف کلبھوشن سنگھ کی جانب سے بھارتی نیوی کے افسر اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ ہونے کے اعترافی بیان کے باوجود جنرل اسمبلی میں سچ نہ بول سکے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اس مجرمانہ خاموشی کہ وجہ میثاق جمہوریت کے 20 نکات میں شامل ایک اہم نکتہ انڈیا کی پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی پر چپ سادھنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی اور ایجنڈے کے تحت نواز شریف کلبھوشن سنگھ کا کیس عالمی انصاف عدالت میں لے کر گئے اور پاکستان کو عالمی قوانین کا پابند ہونا پڑا۔ آج اسی عالمی انصاف عدالت کی پالیسی کے مطابق کلبھوشن سنگھ تک قونصلرز کو رسائی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن سنگھ یادیو کو این آر او کسی صورت نہیں دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی جمہوریت اور اے پی سی کے لیے بھاگ دوڑ، آصف زرداری، بلاول زرداری اور فضل الرحمان ٹرائیکا کی ملاقات اور بلاول زرداری کے قوانین، اخلاقیات، ریگولیشنز،
جمہوری اقدار اور حق سچ کی تعلیمات کے بھاشن کا رزلٹ مولانا فضل الرحمان کے بھائی ضیاء الرحمن کو سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی سی کراچی تعینات کرنے کی صورت میں نکل آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضیاء الرحمٰن پی ٹی سی ایل کے ایک عام ملازم تھے جنہیں مشرف دور میں غیر قانونی طور پر پی ایم ایس کیڈر میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2013 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک صوبے کے
صوبائی کیڈر کے ملازمین و افسران دوسرے صوبوں میں خدمات سرانجام نہیں دے سکتے۔ آج ضیاء الرحمن کی بطور ڈی سی کراچی تعیناتی پیپلز پارٹی کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر چمک رہی ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے بزدار حکومت کی جانب سے ای سروسز اور ای خدمت مراکز سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی قیادت میں محکمانہ اصلاحات اور جدید ای
گورننس کے نظام سے معاشی بحالی کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے۔ محکمہ ہاؤسنگ سمیت دیگر متعلقہ محکموں نے رہائشی، کمرشل یا صنعتی تعمیرات کیلئے نقشوں کی منظوری، تکمیل تعمیر سرٹیفکیٹ، زمین کے استعمال میں تبدیلی کا اجازت نامہ اور نجی رہائشی سکیموں کیلئے این او سی کے اجراء کی چار سروسز کو آسان بناتے ہوئے انکی فراہمی کی مدت متعین کردی ہے۔ عوام کو یہ تمام اجازت نامے یا این او سیز اب ایک چھت تلے، ون ونڈو
آپریشن کے ذریعے مقررہ مدت میں میسر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں قائم ای خدمت مراکز میں تعمیراتی شعبے کیلئے ون ونڈو سینٹرز فعال کئے جاچکے ہیں۔ یہ سسٹم یکم جولائی سے تمام ڈیویلپمنٹ اتھارٹیز، PHATA، اور میٹروپولیٹن کارپوریشنز میں نافذالعمل ہے۔ اب تک ان ون ونڈو سینٹرز پر 1373 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 497 کو این او سیز، اجازت نامے اور سرٹیفکیٹس جاری کئے جا
چکے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں اگست کے پہلے ہفتے سے یہ سروسز پنجاب کے 36 اضلاع میں عوام کے لیے دستیاب ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے رہائشی تعمیرات یا رہائشی سکیموں کے اجازت ناموں کیلئے درخواست گزار کو متعدد ایجنسیوں سے رابطہ کرنا پڑتا تھا۔ لوکل گورنمنٹ، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز سے لیکر انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی، بورڈ آف ریونیو، سول ڈیفینس اور واسا سمیت دیگر محکموں کے چکر
کاٹنے پڑتے تھے۔ ون ونڈو آپریشن کے آغاز سے درخواست گزار ای خدمت مرکز وزٹ کرکے اپنی درخواست جمع کروا سکتا ہے۔ کسی قسم کے فرق یا کمی کی صورت میں جدید نظام کے ذریعے درخواست گزار کو آٹو جنریٹڈ میسج کے ذریعے اطلاع دی جاتی ہے۔ وزیرِ اطلاعات نے مزید بتایا کہ کنسٹرکشن سیکٹر سے متعلقہ شعبوں میں نوجوانوں اور کمزور طبقات کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ ای سروسز کے ذریعے رہائشی اور کمرشل
نقشوں کی منظوری اور تکمیل تعمیر سرٹیفیکیٹ اب 30 دنوں میں حاصل کیا جا سکتا ہے، جبکہ زمین کے استعمال میں تبدیلی کا این او سی 45 دنوں اور نجی رہائشی سوسائیٹیوں کیلئے اجازت نامے کا حصول اب 60 سے 75 دنوں میں ممکن ہے۔ انہوں نے کہا اس سسٹم کا اجراء پنجاب میں سرخ فیتے، ایجنٹ مافیا اور کرپشن کلچر کے جڑ سے خاتمے کیلئے ایک اہم سنگ میل ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے ڈاکٹر مراد راس کی سربراہی میں محکمہ سکول ایجوکیشن کی کامیاب پالیسیوں کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ محکمہ سکول ایجوکیشن میں ای ٹرانسفر پالیسی کی بدولت 2.5 ارب روپے تک کرپشن روکنا ممکن ہو سکا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے تعلیم گھر ایپ کا کامیابی سے آغاز کیا گیا۔ صوبے بھر کے 36 اضلاع میں 60 فیصد سے زائد کوریج کے ساتھ 2462 پیمرا رجسٹرڈ کیبل ٹی وی نیٹ ورک اور 4 لاکھ موبائلز میں تعلیم گھر ایپ ڈاؤن کی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دسمبر 2020 تک 17 اضلاع میں ایک ہزار آئی ٹی لیبارٹریز مکمل ہو جائیں گی۔ پنجاب میں 1227 سکولوں کی ایلیمنٹری سے سیکنڈری لیول پر اپ گریڈیشن سے 16 ارب کی بچت کی گئی۔ اپ گریڈیشن کے باعث سکول چھوڑ جانے والے ایک لاکھ سے زائد بچوں کی سکولوں میں واپسی ممکن ہوئی۔ صوبے بھر کے 22 اضلاع میں انصاف آفٹرنون سکول پروگرام کے باعث 577 سکولوں میں 21 ہزار سے زائد بچوں کی سکول واپسی ممکن ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی شفاف ای ٹرانسفر پالیسی کے تحت موصول ہونے والی 61 ہزار سے زائد درخواستوں میں سے تیس ہزار سے زائد پر کاروائی مکمل ہو چکی ہے۔