نیب کو اندھے اختیارات حاصل ہیں، کسی بھی شخص کو محض الزام پرکتنے ماہ حراست میں رکھ سکتا ہے؟احسن اقبال کھل کر بول پڑے

24  جولائی  2020

اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ نیب کو اندھے اختیارات حاصل ہیں، وہ کسی بھی شخص کو محض الزام پر 90روز تک حراست میں رکھ سکتا ہے، نیب قوانین میں ترامیم کے لئے پارلیمانی کمیٹی غور کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب افسران کو خود ہی مستعفی ہوجانا چاہیے تھا، خواجہ برادران کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا حساب کون دے گا؟

۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پارلیمانی قانون ساز کمیٹی میں دو طرح کے قوانین زیرغور ہیں ایک تو نیب قوانین میں ترمیم زیر غور ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب ہمارا موقف ثابت ہو گیا ہے کہ جو ہم بات کرتے تھے وہ قانون کے مطابق تھی اور اگر نیب افسران نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہوتا تو وہ خود ہی مستعفیٰ ہو کر گھر چلے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قوانین کے مطابق آپ کسی بھی شخص کو اٹھاکر90 دن تک بند کر سکتے ہیں جبکہ دوسری طرف حکومت بھی ایسے قوانین بنا رہی ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو 6ماہ کے لئے غائب کر سکتی ہے۔ اس پر بھی ہمیں تشویش ہے ، ہم نے حکومت سے جب ان قوانین کے بارے میں پوچھا تو اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو اندھے اختیارات حاصل ہیں ابھی انکوائری نہیں ہوتی اور بندے پہلے اٹھالیتے ہیں جس پر سیاسی جماعتوں کو شدید تشویش ہے۔ تاہم کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے خلاف ریفرنس بھی دائر ہو چکے ہیں اور ان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ اسی بات پر عدالت نے بھی اعتراض اٹھایا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم کے لئے ہم نے ایک سال قبل موجودہ قوانین سے متعلق متبادل تجاویز دی تھیں۔ ہم نے بتایا تھا کہ ہم کو ان قوانین پر اعتراض ہے اگر ان میں ترامیم کر دی جائیں تو احتساب صاف و شفاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص 50بندوں کو قتل کر دیتا ہے تو قانون کے اندر اس

شخص کا 14دن کا ریمانڈ ہے۔ اگر نیب کسی کو جھوٹے الزام میں پکڑ لیتا ہے تو اس کے قانون میں 90دن تک ریمانڈ دیا جاتا ہے۔ خواجہ برادران ، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل سمیت دیگر جو کوئی مہینوں سے نیب کے زیرحراست رہے ان کی زندگی کے دن ضائع کرنے کا حساب کون دے گا؟ خواجہ برادران باعزت بری ہوئے مگر ان کے زندگی کے قیمتی دن ضائع کر دئیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹر نے بھی فیصلے میں لکھا کہ نیب

کو سیاسی انجیئرنگ کے لئے استعمال کیا جارہا ہے، اس فیصلے کے بعد تو عوام کو سب سمجھ آگیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب ہم 2013ء میں حکومت میں گئے تو اس وقت سینیٹ میں ہمارے پاس اکثریت نہیں تھی اس وجہ سے ہم نیب قوانین میں ترامیم نہیں کر پائے۔ ہم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی بھی بنائی تھی تاہم جب پانامہ سکینڈل آیا تو پی ٹی آئی پیچھے ہٹ گئی، نیب قوانین یا قانون سازی کے لئے اکثریت ضروری ہوتی ہے اور حکومت اور اپوزیشن کو مل کر قانون سازی کرنی پڑتی ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…