اتوار‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2024 

نومبر 2019ء میں ایک فارمولہ طے پاچکا تھاجس کے تحت عمران خان کو گھر بھیجنے اور ن لیگ کو اقتدار میں لانے کیلئے تیاریاں مکمل ہو چکیں تھیں ، عین وقت نواز شریف نے کیا کہا جس نے سارے منصوبے کا ستیاناس کردیا ، اعزاز سید کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 17  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نومبر 2019ء میں ایک فارمولہ طے پاگیا تھا کہ مرکزمیں عمران خان کو گھر بھیج کر مسلم لیگ ن کو ایک بار پھر موقع دے دیا جائے۔ شرط مگریہ کہ مرکز میں شریف خاندان کے کسی فرد کی بجائے شاہد خاقان عباسی یا ایازصادق کو وزیراعظم بنایا جائے۔روزنامہ جنگ میں شائع سینئر صحافی اعزاز سید اپنے کالم کے مطابق غالبا ایاز صادق پر اتفاق بھی قائم کرلیا گیا تھا۔

پنجاب کی کمان عثمان بزدار سے لے کر گجرات کے چوہدریوں کے حوالے کرنا تھی۔ پرویز الٰہی ایک موثر وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ماضی میں بھی اپنی انتظامی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے اب انہیں ایک بار پھر آزمانے کا فیصلہ کیا گیا۔مجوزہ منظر کشی کرنے والوں کا خیال تھا کہ مرکز میں مسلم لیگ ن کے ہاں میں ہاں ملانے والے چہرے اور پنجاب میں تجربہ کاروزیراعلیٰ کی موجودگی سے منجمد کاروبار بحال ہوجائے گا جس سے معیشت کی ڈوبتی کشتی ایک بار پھر کامیابی سے سفر کرنے لگے گی اور عام آدمی کو اطمینان حاصل ہوگا۔یہ سب طے تھا۔ مگر ایک کردار کی نکی جئی ہاں لازمی تھی اور وہ تھا برطانیہ میں بیٹھا میاں نوازشریف۔ جس نے یہ کہہ کر سارے منصوبے کا ستیاناس کردیا کہ’’اس سسٹم کو مصنوعی ذریعوں سے گرانے کی بجائے خود گرنے دیں‘‘۔ شاید اندرخانے نوازشریف اور شہباز شریف کا یہ اتفاق بھی تھا کہ اگر اس کھیل میں اقتدار کا ہما خاندان سے باہرکسی کے سرپر بیٹھ گیا تونہ صرف ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں بچے گا بلکہ پارٹی کو کنٹرول کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔اس انکار کے بعد شہبازشریف نے وطن واپس آکر طاقتوروں کو اپنی وفاداری کا یقین دلاتے ہوئے اپنی مجبوریوں کی کتھا سنائی۔ یوں مشکل سے تیارکیا گیا سارا منظر نامہ ردی کی ٹوکری کی نذر ہوگیا۔ اسی دوران کورونا نے پاکستان سمیت دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

اور توجہ سیاست سے ہٹ کر صحت کی جانب مبذول ہوگئی۔دوسری طرف عمران خان بھی شہباز شریف کےبارے میں پوری سن گن رکھتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے مشیراحتساب بیرسٹرشہزاد اکبر کوہدایت کی۔ یوں شہباز شریف کونیب کے ذریعے اندرکرانے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوگیا۔ مگر شہبازشریف کو طاقتوروں نے بچا لیا۔نوازشریف اور شہبازشریف میں تبدیلی کے لیے نئے انتخابات پرمکمل اتفاق ہے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ ایسی صورت میں پنجاب میں ان کی جماعت مسلم لیگ ن ہی کلین سوئپ کرے گی۔ اسطرح شریف خاندان عوامی طاقت سے آزادانہ فیصلے کرے گا۔ یہ بات شایدطاقتور حلقوں کو پسند نہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…