’’ اگست کے آخری ہفتےتک کرونا شدید متاثرہ کی تعداد 60لاکھ تک ‘‘ اموات کی تعداد 3،5یا چھ لاکھ نہیں بلکہ کہاں تک پہنچ سکتی ہے ؟پاکستان میں کرونا کی تشویشناک صورتحال پر عالمی ماہرین نے خوفناک پیش گوئی کر دی

23  جون‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی یونیورسٹی میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ایک ماڈل کے مطابق اگر حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کا موجود ہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان میں 19 جولائی تک کورونا مریضوں کی تعداد چار لاکھ 73 ہزار اور 19 اگست تک 10 لاکھ 86 ہزار سے زائد ہوگی، جبکہ مرنےوالوں کی تعداد 19 جولائی تک 9 ہزار 800 کےقریب اور 19 اگست تک یہ تعداد 22 ہزار کےقریب

پہنچنے کا خدشہ ہے۔قومی موقر نامے کی رپورٹ کے مطابق کورونا کے مریضوں کے حوالے سے پیشگوئی سے متعلق ایم آئی ٹی سے تعلق رکھنےوالے ایک آزاد تحقیق دان یو یانگ گو (YOUYANG GU) کے ماڈل اور اعداد و شمار بھی حقیقت سے قریب ترقرار دیے جاتے ہیں اور امریکی حکومت بھی فیصلوں میں ان اعداد و شمار کا خیال رکھتی ہے۔اس ماڈل کے مطابق اگر جولائی کے اختتام تک حکومت نے پابندیوں پر سختی سے عمل کروایا، ساٹھ فیصد تک آبادی سماجی دوری کے اصولوں پر عمل کرنے لگے اور کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت 10 لاکھ میں سے 25 ، 35 فیصد تک کردی گئی تو 19 جولائی تک پاکستان میں کیسز کی تعداد 4 لاکھ 53 ہزار سے زائد اور 19 اگست تک 9 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوگی، جبکہ مرنےوالوں کی تعداد 19 جولائی تک ساڑے 8 ہزار سے زائد اور 19 اگست تک 16 ہزار سے زائد ہوسکتی ہے۔امپیریئل کالج آف لندن کے بنائے گئے ماڈل کےتحت 19 جولائی تک پاکستان میں کیسز کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے زائد اور انیس اگست تک 13 لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد ہوسکتی ہے، جبکہ 19 جولائی تک مرنےوالوں کی تعداد ساڑھے 8 ہزار سے زائد اور 19 اگست تک یہ تعداد 16 ہزار سے زائد ہوسکتی ہے۔کورونا مریضوں کی ممکنہ تعداد کے حوالے سے پاکستان کے تین محقیقین نے بھی ایک ماڈل بنایا ہے، سو روزہ ماڈل کے مطابق اگر ملک میں احتیاط نہیں کی گئی تو اگست کے اختتام تک بغیر علامات والے کورونا مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد، ہلکی علامات والے مریضوں کی تعداد تین کروڑ سے زائد، کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونےوالوں کی تعداد 60 لاکھ اور اموات کی تعداد 7 لاکھ 60 ہزار کےقریب ہوسکتی ہے، تاہم تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگرحکومت نےسختی سے ایس او پیز پر عمل کروایا تو یہ اعداد و شمار 30 فیصد کم ہوسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…