بدھ‬‮ ، 03 ستمبر‬‮ 2025 

جنہیں لگتا ہے کہ کرونا ڈرامہ ہے اور زہر کے ٹیکے لگائے جارہے ہیں، وہ وارڈ آکر ہمارے ساتھ کام کرے اور ۔۔۔کرونا سے متعلق اوٹ پٹانگ افواہیں پھیلانے والوں کو خاتون ڈاکٹر کا سخت جواب‎

datetime 10  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کروناوائرس کے مریضوں کو زہر کے ٹیکے لگانے کے الزامات اور اوٹ پٹانگ قسم کی جھوٹی افواہیں پھیلانے پر کرونا کے مریضوں کا علاج کرنیوالی ایک خاتون ڈاکٹر برس پڑیں۔خاتون ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ آج کل کچھ لوگ میڈیسن ایکسپرٹ بننے کی کوشش کررہے ہیں جو مریض کرونا کے وارڈ میں جاتے ہیں انہیں زہر کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔

انہیں مار دیتے ہیں، انکے جسم سے اعضاء نکال لیتے ہیں اور انکی لاشیں پتہ نہیں کتنے کتنے ڈالرز میں فروخت کرتے ہیں۔یہ لوگ پہلے اپنے دماغ سے کہانی بناتے ہیں، پھر یہ پراسرار کہانی ترتیب دی جاتی ہے جیسے یہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوتا ہے۔جن کو لگتا ہے کہ کرونا وائرس ڈرامہ ہے ، یہ ایک جھوٹی سازش ہے ، ہم ڈاکٹر دن رات ڈیوٹی دیکر تھک گئے ہیں، ہم پر کام کا بہت بوجھ ہے، ان سے گزارش ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر آئسولیشن وارڈز میں آئیں، کرونا وارڈ میں جا کر مریضوں کے کپڑے چینج کریں، کھانا کھلائیں اور جو مریض مر جائیں ان کو غسل دے کر دفنائیں ، اس طرح ہمیں اور پیرامیڈیکس سٹاف کو بھی ریلیف ملے گا جو دن رات کام کررہے ہیں اور خود بھی کرونا کا شکار ہورہے ہیں۔ جن لوگوں کا خیال ہے کہ کرونا ڈرامہ ہے اور زہر کے ٹیکے لگ رہے ہیں، میں آپکو مشورہ دیتی ہوں کہ آپ اپنی آنکھوں سے آکر دیکھیں کہ زہر کے ٹیکے لگ رہے ہیں یا نہیں، وہ یہاں آئیں اور پی پیز اور حفاظتی لباس بھی نہ پہنیں،ان افواہوں کا اثر یہ ہوتا ہے کہ جس مریض کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آتا ہے اور اسے داخل کیا جانا ہوتا ہے تو اسکے اہلخانہ ان افواہوں سے ڈرجاتے ہیں اور زبردستی مریض کو گھر لے جاتے ہیں ، گھر میں اس مریض کی حالت بگڑ جاتی ہے جب وہ آخری دموں پر ہوتا ہے تو اسے ہسپتال لایا جاتا ہے۔ اس وقت ہمارے پاس کچھ مریض مرے ہوئے آتے ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ ہم جو بھی کرلیں اس مریض کو ہم نہیں بچاسکتے۔خاتون نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ افواہیں پھیلاتے ہیں وہ یاتو ہسپتال کے وارڈز میں آکر ہمارے ساتھ کام کریں اور آکر دیکھیں یا پھر بکواس بند کریں

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…