اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

حکومت کا کونسا اہم ترین وزیر شریفوں اور زرداریوں سے مسلسل کیوں رابطے میں ہے؟وزیراعظم کے حکم کے برعکس ملک پر کس نے لاک ڈائون مسلط کیا ؟ سینئر صحافی کا تہلکہ خیز انکشاف 

datetime 6  مئی‬‮  2020 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم ’’اونٹ کی زبان اور لومڑی کا انتظار‘‘ میں لکھتےہیں کہ ۔۔۔ہوسکتا ہے دنیا اس وقت کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی تباہیوں‘ انسانی جانوں کے نقصان یا پھر کروڑوں لوگوں کے بیروزگار ہونے اور عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات سے پریشان ہو‘ یا پھر لندن سے نیویارک تک میئر پریشان ہوں کہ دوبارہ نارمل زندگی کی طرف کیسے لوٹا جا سکتا ہے‘

بچوں کی تعلیم کا نیا سسٹم کیا ہوگا؟ کالجز یا یونیورسٹیز کیسے کھلیں گے‘ ہوائی سفر دوبارہ کیسے شروع کیا جاسکتا ہے؟ محفوظ طریقے سے بازار کیسے کھولے جا سکتے ہیں؟ بیروزگاروں کو دوبارہ روزگار پر کیسے لگائیں گے؟ کھربوں ڈالرز کے نقصانات کیسے پورے ہوں گے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس وائرس کی ویکسین کب تیار ہوگی؟لیکن پاکستانی حکمرانوں اور سیاسی اشرافیہ کی ترجیحات ملاحظہ فرمائیں کہ یہ لوگ اس بحران سے بھی ذاتی اور سیاسی مفادات اٹھانے کے چکر میں ہیں۔ حکومت انکاری ہے‘ لیکن اندر کی بات یہی ہے کہ حکومت اپوزیشن پارٹیوں سے رابطے میں ہے کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کی جائے اور بتائیں وہ اس کی کیا قیمت لیں گے؟کسی سمجھدار کا قول ہے کہ بحران جہاں بہت سے لوگوں کے لیے ایک بڑی مصیبت بن کر آتا ہے‘ وہیں بعض سمجھدار لوگوں کے لیے ایک بہترین موقع بھی بن جاتا ہے کہ وہ ذاتی مفادات اٹھا لیں یا اس بحران سے نمٹ کر اپنا قد بڑا کر لیں۔ ابھی دیکھ لیں کہ کورونا پورے ملک کے لیے بہت بڑی دہشت ہے لیکن حکمران جماعت اندر کھاتے اپوزیشن والوں کے ساتھ یہ طے کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ اٹھارہویں ترمیم پر ان کا تعاون چاہیے اور اس کے بدلے وہ کیا چاہتے ہیں؟ شیخ رشید اور شہباز شریف کے ٹی وی انٹرویوز آپ سن لیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ اس عالمی بحران کے نتیجے میں جہاں پورا جہاں پریشان ہے وہاں ہماری ترجیحات کیا ہیں؟حکومت کے ایک اہم وزیر کا نام لیا جا رہا ہے کہ وہ شریفوں اور زرداریوں سے رابطے کر رہے ہیں۔

اس وقت اس سیاسی اشرافیہ کی ترجیح کورونا وائرس نہیں‘ بلکہ ترمیم ہے جو اِن کے خیال میں چھ ماہ مزید انتظار نہیں کر سکتی۔ کورونا انتظار کر سکتا ہے‘ لیکن ترمیم ابھی ہونا ضروری ہے۔سب سے بڑا لطیفہ یہ ہے کہ وزیر اعظم صاحب نے طنز فرمایا ہے کہ پاکستانی اشرافیہ نے بڑا ظلم کیا اور لاک ڈائون کر دیاکہ غریبوں کی وجہ سے وہ وائرس کا شکار نہ ہو جائیں۔ حیران ہوں کہ وہ کون سی اشرافیہ ہے جس نے

وزیر اعظم کے حکم کے برعکس ملک پر لاک ڈائون مسلط کر دیا؟ یہ بات کوئی اپوزیشن لیڈر کرے تو سمجھ میں آتا ہے‘ لیکن جب وزیراعظم خود سے اوپر کسی اشرافیہ کا وجود مانتا ہو جو اِن کے احکامات کی پروا نہیں کرتی تو پھر آپ کو حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ حالات کہاں جا پہنچے ہیں۔ ویسے اگر وزیراعظم کی مرضی کے بغیر لاک ڈائون کر دیا جاتا ہے تو ان کو پھر کیا کرنا چاہیے؟ اگر عمران خان صاحب اپوزیشن میں ہوتے تو یقین کریں وہ فوراً ایسے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے‘ لیکن کیا کریں وہ اس وقت یہ مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں‘ کیونکہ وہ خود وزیر اعظم ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…