اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر ولید اقبال نے 2013 کے الیکشن کے حوالے سے جہانگیر ترین کے بیان پر کہا ہے کہ ان کی باتوں سے کچھ حد تک اتفاق اور کچھ اختلاف ہے۔ ایک انٹرویرو میں پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ولید اقبال اور سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے جہانگیر ترین کے حالیہ بیان پر اظہار خیال کیا۔سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ جہانگیر ترین کے بیان سے کچھ حد تک اتفاق اور کچھ اختلاف ہے،
ان کی یہ بات درست ہے کہ پنجاب میں کچھ حلقوں میں پانچویں پوزیشن بھی نہیں تھی، دھاندلی ہوئی لیکن کس حد تک اس پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر 2013 کے الیکشن میں دھاندلی نہ بھی ہوتی تو حکومت پھر بھی نہیں بنا سکتے تھے لیکن اپوزیشن کی بڑی پارٹی بن جاتے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف آیا، عمران خان نے جن چار حلقوں میں دھاندلی کی بات کی وہاں الیکشن کالعدم ہوئے، جوڈیشل کمیشن میں 40 سے 50 سیٹیں مشکوک بنا دیتے تو پورے الیکشن کالعدم ہو جاتے۔سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ خان صاحب نے کہا تھا کہ ٹکٹ اس کو ملے گا جو الیکشن جیت بھی سکتا ہو، سیاسی پارٹی الیکشن جیتنے کیلئے ہی بنائی جاتی ہے، ساری عمر جیت نہ سکیں تو کیا فائدہ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں کہ مشن پر سمجھوتہ نہ کریں تو فیصلوں میں تبدیلی کوئی برائی نہیں اس لیے دھرنا بالکل درست تھا، پی ٹی آئی نے اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کیا تھا مگر اپوزیشن نے 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا لیکن مؤثر احتجاج نہیں کر سکی۔ادھر سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی نے اظہار خیال کیا کہ مئی 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی امیدواروں کا انتخاب بہت برا تھا، عمران خان نے ریویو کمیٹی کی رپورٹ کو سراہا لیکن عمل درآمد نہیں کیا، وہ پارٹی کے اہم عہدوں پر الیکشن کرانے پر تیار نہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لوگوں کو بلینک ٹکٹس بھی دیئے، لوگوں کو شکایت تھی کہ عمران خان باتیں مان جاتے ہیں لیکن عمل درآمد نہیں کرتے، شنوائی نہیں ہوئی تو سوچا پی ٹی آئی میں رہنا وقت ضائع کرنا ہے۔تسنیم نورانی نے کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں کرپشن کے ٹھوس ثبوت کسی نے پیش نہیں کیے تھے، پی ٹی آئی حقیقی پارٹی الیکشن نہیں کرائے تو اس میں اور دیگر جماعتوں میں کوئی فرق نہیں۔