بیرون ممالک میں محصور 36 ہزار سے 40 ہزار پاکستانیوں کو شاہ محمود قریشی نے خوشخبری سنا دی

10  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کو بیرون ممالک محصور ہم وطنوں کی تکالیف کا پوری طرح احساس ہے، ہم مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے، ان کے مسائل کے ازالے کیلئے، وزیراعظم عمران خان نے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے ، 1600 کے قریب پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں جبکہ اب بھی تقریباً 36000 سے 40000 تک پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں ،

غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے میں نے تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کیں، دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ ہنگامی بنیادوں پر محصور پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد اور معاونت کے لیے کوشاں ہیں ،صوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ وہ وسیع تر قومی مفاد میں، وطن واپسی کے عمل میں دفتر خارجہ اور وفاقی حکومت کی معاونت کریں،تمام تر شخصی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس قومی فریضے کی ادائیگی میں یک جان ہو جائیں۔ وزیر خارجہ نے بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے نام اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اس مشکل گھڑی میں آپ سے مخاطب ہوں جب Covid-19 کی صورت میں ایک ناگہانی آفت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے اتنا بڑا چیلنج نہیں دیکھا جو آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ 88000 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور چودہ لاکھ سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور یہ مسئلہ تاحال بڑھ رہا ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی رہنمائی میں پوری قوم تمام تر وسائل بروئے کار لا کر اس آفت کا ہمت اور جوانمردی سے مقابلہ کر رہی ہے۔انفرادی، اجتماعی، صوبائی اور قومی سطح پر ہم اس آفت سے نبرد آزما ہیں۔اس جنگ میں ہمارے ڈاکٹرز، نرسز ،اور طبی شعبے سے وابستہ افراد وہ ہراول دستہ ہیں، جن کی کاوشوں اور قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

آپ کے علم میں ہے کہ Covid-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مورخہ 21 مارچ کو بہ امر مجبوری، پاکستان کی فضائی حدود کو ہر طرح کی ہوائی آمدورفت کیلئے بند کر دیا گیا-نتیجتاً بہت سے ہم وطن دبئی، دوحہ، استنبول، تاشقند، بینکاک اور کوالالمپور جیسے ہوائی اڈوں پر محصور ہو گئے-اس کے ساتھ ہی ہمارے وہ بہن بھائی جو کاروبار، سیاحت، تعلیم، تبلیغی اور دیگر سرگرمیوں کے سلسلے میں سمندر پار موجود تھے وہ بھی stranded ہو گئے۔سب سے زیادہ تشویش ہمیں ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں –

ان ممالک میں لاک ڈاؤن اور روز مرہ کے کاروبار میں بندش کے باعث کثیر تعداد میں ہماری افرادی قوت، جو وہاں برسرِ روزگار تھی، ذرائع آمدن سے محروم ہو گئی۔وزیر خا رجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان محصور ہم وطنوں کی تکالیف کا پوری طرح احساس ہے ان کے مسائل کے ازالے کیلئے، وزیراعظم عمران خان نے میری سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہوا بازی، افرادی قوت،اور قومی سلامتی کے وزیر اور مشیروں کے علاوہ NIH، NDMA, اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان شامل ہیں ۔ کمیٹی مشکلات کے حل کیلئے سرگرداں رہی الحمد اللہ بھرپور کوششوں کے بعد 1600 کے لگ بھگ پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں

لیکن اب بھی تقریباً 36000 سے 40000 تک پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں ۔غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے میں نے تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کیں – دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ ہنگامی بنیادوں پر محصور پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد اور معاونت کے لیے کوشاں ہیں۔قیام و طعام، طبی و دیگر ضروریات سے لیکر ویزہ کی مشکلات کے حل تک، دفتر خارجہ اور بیرون ممالک میں اس کے ذیلی دفاتر، تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے یہ قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں تاہم یہ ہنگامی اقدامات اس صورت حال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ناکافی اور نامکمل ہیں۔وہ پاکستانی جو پاکستان کی معیشت کے روح رواں ہیں اور قومی ترقی کا ایک اہم جزو، انہیں ہم مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑ سکتے –

یہ ہمارا فرض ہے اور ان کا ہم پر حق بھی کہ ان شورش زدہ حالات میں انہیں وطن واپس لایا جائے۔میری سربراہی میں وزیر اعظم عمران خان نے جو کمیٹی تشکیل دی اس نے ایک منظم اور محتاط انداز سے وطن واپسی کے عمل کی تکمیل کیلئے سفارشات مرتب کیں ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے تاحال ان منصوبوں پر مکمل عمل نہیں ہو سکا اور بروقت وطن واپسی میں دقتیں درپیش ہیں ۔صوبائی حکومتوں کو جن نامساعد حالات کا سامنا ہے ہم ان سے بخوبی واقف ہیں لیکن ہم سمندر پار کو مصیبت کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔لہذا میری صوبائی حکومتوں سے پرزور اپیل ہے کہ وہ وسیع تر قومی مفاد میں، وطن واپسی کے عمل میں دفتر خارجہ اور وفاقی حکومت کی معاونت کریں اور تمام تر شخصی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس قومی فریضے کی ادائیگی میں یک جان ہو جائیں۔اللہ ہمیں اس آزمائش کی گھڑی میں بحیثیت قوم سرخرو فرمائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…