ٹنڈوالہ یار(این این آئی) سندھ کے کئی علاقوں سمیت ٹنڈوالہ یار میں بھی ذخیرہ اندوز بے قابو ہوگئے، اوپن مارکیٹ میں 100کلو گندم کے نرخ ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے سندھ حکومت کی پراسرا ر خاموشی محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی مبینہ غفلت کے سبب گذشتہ چند ماہ میں اوپن مارکیٹ میں 3ہزارروپے میں فروخت ہونے والی گندم پر 2ہزارروپے مبینہ طور پر اضافہ کردیا
سندھ کے دیگر شہروں کی طرح ٹنڈوالہ یار میں زخیرہ اندوزوں و افسران کی مبینہ ملی بگھت کے سبب گندم کے نرخوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے ٹنڈوالہ یار اور اس گردنواح کے علاقوں میں ایک مرتبہ پھر آٹا فی کلو 60سے 62روپے تک فروخت ہونے لگا محکمہ خوراک سندھ کی نااہلی کے باعث ٹنڈوالہ یار کے گودام میں عوام کے آٹے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے گندم کا مطلوبہ اسٹاک پورا ناہونے کی وجہ سے ٹنڈوالہ یار اور اس کے گردنواح کے علاقوں میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا جس کی وجہ سے آٹا چکی مالکان اور دکاندار غریب عوام کو آٹا 60سے 62روپے فروخت کرنے میں مصروف عمل ہے واضع رہے کہ گذشتہ ایک ماہ قبل حکومت سندھ نے پاسکو سے سندھ کے مختلف اضلاع کے لئے 47لاکھ گندم کی بوریاں خریدی تھی اور جس کی تقسیم کے لئے ایک فارمولا بنایا گیا تھا جس میں ضلع ٹنڈوالہ یار کے لئے 87ہزار بوریوں کی تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے تھے مگر اس کے باوجود یہ عمل چند دن رہنے کے بعد گندم کی سپلائی ٹنڈوالہ یار میں اچانک بند کردی گئی جس سے زخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں نے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹنڈوالہ یار میں گندم کا بحران پیدا کرکے گندم کو مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کردیا جس سے غریب آدمی مزید مہنگائی میں مبتلا ہوگئے ہیں عوام کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ اور ضلعی انتظامیہ عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے
مگر یہاں پر اس کے برعکس کام ہورہا ہے ضلعی انتظامیہ کے بڑے بڑے دعوے اور پرائز کنٹرول کے حوالے سے کئی بار اجلاس بھی منعقد کئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود ضلعی و تعلقہ انتظامیہ اپنے آرام دے آفسوں میں بیٹھ کر اپنا وقت گزار رہیں ہے اور عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے عوام نے حکومت سے ضلعی و تعلقہ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کردو نوش اشیاء کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ آٹے کی قیمت اضافی وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔