لاہور( این این آئی)اینکر پرسن مبشر لقمان نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے ماڈل ٹائون پولیس اسٹیشن میں درخواست دائر کردی۔ماڈل ٹائون تھانے میں دائر اپنی درخواست میں مبشر لقمان نے کہاہے کہ وہ ایک تقریب کا حصہ بنے تھے۔
جہاں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، گورنر پنجاب چوہدری سرور، تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور متعدد نامور شخصیات موجود تھیں۔وہ اپنے دوست سے بات کر رہے تھے کہ جب فواد چوہدری نے اپنے 10 سے 12 مسلح غنڈوں کے ساتھ ان پر حملہ کیا۔الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سنگین نتائج اور قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیں جس کے بعد وہ لوگ موقع سے فرار ہوگئے۔مبشر لقمان کے مطابق اس واقعے کے 2 چشم دید گواہ بھی موجود ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ اس واقعے سے قبل فواد چوہدری نے انہیں کال کرکے دھمکیاں دیں کہ اگر انہوں نے الزامات لگانا بند نہ کیے تو وہ انہیں جان سے مار دیں گے۔اپنی درخواست میں اینکر پرسن نے مطالبہ کیا کہ فواد چوہدری اور اس معاملے میں ملوث دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چوہدری فواد حسین نے مبشر لقمان کو لاہور میں صوبائی وزیر محسن لغاری کے بیٹے کے ولیمے کی تقریب میں تھپڑ رسید کیا۔دوسری جانب سینئرصحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری ڈپریشن میں ہیں،انہیں خطرہ لگ رہا تھا کہ میری وزارت چلی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزارت آنی جانی چیز ہے،حالانکہ وزارت کے بارے میں تو فواد چوہدری سے کسی نے سوال نہیں کیا کہ آپکی وزارت جا رہی ہے یا نہیں۔
ہارون الرشید نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک وفاقی وزیر قانون کو ہاتھ میں لے رہے ہیں،جب اس طرح کی مثالیں قائم ہوں گی تو پھر کیا ہو گا۔ فواد چوہدری کے اس عمل سے ان کی بھی توہین ہوئی جن کی شادی کی تقریب میں یہ سب ہوا۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ جب مبشر لقمان کو تھپڑ مارا تو اسحاق خان خاکوانی میز پر جاگرے ،ساتھ میں جہانگیر ترین کھڑے تھے،اسحاق خاکوانی بچ گئے ورنہ میز پر گرنے سے کچھ بھی ہو سکتا تھا۔فواد چوہدری نے پہلے بھی شادی کی تقریب میں یہی کیا تھا اگر اس وقت وزیراعظم عمران خان اس کا نوٹس لیتے تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا۔