اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی وی اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حریم شاہ اور صندل خٹک نے ایک معافی نامہ بھیجا تھا جس میں لکھا تھا ، ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں ، آپ ہمارے ملک کے سپرسٹار ہیں ، ہم نے یہ سب کچھ ایک مذاق کے طور پر کیا تھا ۔ یہ انہیں مشورہ دیا گیا تھا ، اس کے بعد ایسا ہوا کہ ان کے قانون مشیر بہت آگئے ، وکلاء کی ایک لمبی چوڑی فہرست سامنے آگئی ،
پولیس تھانوں میں جارہی ہے ،ایف آئی اے کے پاس جارہی ہے پھر ان لڑکیوں نے ایف آئی اے پر کیس کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ حریم شاہ اور صندل خٹک ایک عدالت میں چلی گئیں اور انہوں نے وہاں ایف آئی اے کیخلاف مقدمہ درج کروایا ، ہمیں بتایا جائے کہ ہمارے خلاف کیا کیا ثبوت ہیں ان کے پاس اور یہ ہمارے خلاف کیا کرنا چاہ رہے ہیں ہمیں بتا یا جائے اس بعد ہی ہم ایف آئی اے کے سامنے جائیں گی ورنہ نہ ہم ایسے ان کے سامنے پیش نہیں ہونگی ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ کوئی تو تھا جو انہیں متواتر مشورہ دے رہا تھا ۔ہماری انویسٹگیشن کے مطابق ایک ہی نام بار بار سامنے آرہا تھا وہ فیاض الحسن چوہان کا تھا اور یہ سارا معاملہ وہیں سے ہینڈل کیا جارہا ہے ۔ صوبائی وزیر نے دو تین بندوں کے ذریعے مجھ سے رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے ، انہوں نے کہا کہ میں تو مبشر لقمان کی بڑی عزت کرتاہوں ، ان کے شو میں میں کبھی اکیلا نہیں جاتا ، وہاں تین چار مہمان ہونے ہوتے ہیں تو بھی چلا جاتا ہوں ، میرے بارے میں مبشر لقمان نے یہ کیسے سوچ لیا ۔ اینکرپرسن کا کہناتھا کہ مجھے ہر طرف سے لوگوں کی کالز آنا شروع ہو گئیں تھیں کہ آپ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں ، یہ آپ کیلئے ٹھیک نہیں ہے ، ان لڑکیوں کے پیچھے آپ کو نہیں پتہ کون کون ملوث ہے ۔ ان کی پھر مجھے کچھ تصاویریں دبئی سے آئیں ، وہاں پر وہ ملینیم ہوٹل میں
وہ ٹھہر رہیں ہیں ۔ میں حیران رہ گیا کہ یہ ہوٹل تو بہت قیمتی پراپرٹی میں واقع ہے یہ لڑکیاں وہاں کیسے ٹھہر سکتیں ہیں ۔ اس کے ریٹ تو بہت ہائی ہیں ۔ پتہ کرنے پر مجھے پتہ چلا کہ کچھ انڈین ہیں وہاں پر جو ان کے پشت پناہی کر رہے ہیں ۔ جو ان کو شیخوں یا پھر عربیوں سے ملوا رہے ہیں ۔ مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس انتظا ر میں ہوں کہ عدالت ، ایف آئی اے ، پولیس اس معاملے پر کوئی نہ کوئی کام شروع کرے ،
قصہ مختصر یہ ہے کہ حریم شاہ اور صندل خٹک کوئی الگ تھلگ کسی نہیں ہے ان کی پشت پناہی بھی ہو رہی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ پشت پناہی صرف پاکستان سے ہی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھی ہو رہی ہے ، وہ کونسا ملک ہو سکتا ہے آپ سب کو اچھی طرح پتہ ہے۔ الحمد اللہ میرا ان لڑکیوں کیساتھ کوئی تعلق ہے نہ کبھی تھا اور انشاء اللہ نہ ہی کبھی ہو گا ۔ میں یہ یہاں اعتراف کرتا ہوں کہ پولیس ،
سائبر کرائم ونگ اور عدالت سے ابھی تک مجھے انصاف تو کیا میرا کیس ابھی تک رجسٹر ہی نہیں ہوا ۔ معروف صحافی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے دو تین سینئر بڑے سینئر نام ہیں جن میں سے ایک نام فیاض الحسن کا ان لڑکیوں کیساتھ کال کی وجہ سے سب کے سامنے آیا ۔جن کا نام میں نے اپنی آفیشل درخواست میں بھی لکھوایا ہوا ہے ۔ فیاض الحسن چوہان نے یہ سب کیوں کیا؟
آنے والے دنوں میں میں اس کی وجہ بھی آپ کے سامنے بیان کروں گا اس کا چوہان صاحب کو بھی یاد ہے اور نہیں پتہ ہے ۔ کیونکہ فیاض الحسن چوہان کو شاید دن یا نہ ہولیکن ان کو گفتگو پوری یاد ہو گی اور میں انہیں یاد کروائوں گا ۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لڑکیوں کے پیچھے کافی چیزیں ہیں جو سامنے آ رہی ہیں لیکن اب میں نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ اب میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں اس معاملے کو میں
منطقی انجام تک پہنچائوں گا اور یہ بہت ضرور ی ہو گیا ہے اور ان کے پیچھے پیچھے جو سازشیں کر رہے ہیں ان سب کو میں بے نقاب کروں گا ۔ اس دوران میں دو دفعہ وزیراعظم عمران خان سے ملا لیکن اس معاملے کو میں نے ان کے سامنے نہیں رکھا لیکن آج میں انہیں ویڈیو کے تحت بتا رہا ہوں اگر ان تک یہ ویڈیو پہنچ گئی تو انہیں بھی پتہ چلے گا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔