جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

بی آر ٹی منصوبہ دو سال دو ماہ گزرنے کےباوجود مکمل کیوں نہ ہو سکا؟ نہ میٹرو مکمل کریں گے اور نہ جیل جائیں گے،بی آر ٹی منصوبہ حکومت نہیں بلکہ کون مکمل نہیں ہونے دے رہا ؟ جاوید چوہدری کے چونکا دینے والے انکشافات

datetime 31  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جاوید چوہدری اپنے کالم ’’عمران خان کا پہلا اچھا فیصلہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پشاور میٹرو اکتوبر 2017ءمیں شروع ہوئی تھی‘ ابتدائی تخمینہ 49ارب روپے تھا اور حکومت کا خیال تھا یہ ایک سال میں میٹرو مکمل کر کے اس پر بسیں چلا دے گی‘ آج دوسال اور دو ماہ ہو چکے ہیں‘ بجٹ سو ارب روپے سے اوپر جا چکا ہے لیکن میٹرو مکمل نہیں ہوئی‘ 220 بسیں بھی خرید لی گئی ہیں‘

یہ بسیں کھڑی کھڑی خراب ہو تی چلی جا رہی ہیں‘ ہم سب اس نالائقی‘ نااہلی اور حماقت پر عمران خان کی مذمت کر رہے ہیں‘ حکومت کو میٹرو کی تاخیر کا ذمہ دار بھی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ حقیقت میں معاملا یہ نہیں۔میٹرو کی تاخیر کی ذمہ دار حکومت نہیں بیورو کریسی ہے‘ آپ کو میری بات نے یقینا چونکا دیا ہو گا‘ مجھے بھی جب یہ حقیقت معلوم ہوئی تھی تو میں بھی اسی طرح چونک گیا تھا‘ میری پچھلے ہفتے کے پی کے صوبے کے ایک اعلیٰ افسر کے ساتھ ملاقات ہوئی‘ یہ صاحب بی آر ٹی کو ڈیل کرتے ہیں‘ میں نے ان سے میٹرو میں تاخیر کی وجہ پوچھی تو انہوں نے ہنس کر ہاتھ سینے پر رکھا اور بولے ”میٹرو نہیں بن رہی‘ اس کے ذمہ دار ہم ہیں“ میں نے حیران ہو کر پوچھا ”وہ کیسے؟“ یہ بولے ”پاکستان میں پہلی میٹرو کس نے بنائی تھی“ میں نے جواب دیا ”میاں شہباز شریف نے“ وہ سر کو دائیں سے بائیں ہلا کر بولے ”نہیں نہیں‘ میں افسر پوچھ رہا ہوں“ میں نے جواب دیا ”احد چیمہ اس کا آرکی ٹیکٹ بھی تھا اور بانی بھی“ وہ بولے ”پھر اس کا کیا حشر ہوا“ میں نے افسوس سے جواب دیا ”یہ 22ماہ سے جیل میں پڑا ہے“ وہ بولے ”فواد حسن فواد کا جرم بھی یہی تھا‘ یہ بھی حکومت کا ہر منصوبہ فوراً مکمل کر دیتا تھا‘ ہم نے ان کے انجام سے سبق سیکھا جو بھی افسر حکومت کا کوئی منصوبہ وقت پر مکمل کر دے گا وہ سیدھا جیل جائے گا چناں چہ ہم افسروں نے فیصلہ کیا ہم نہ میٹرو مکمل کریں گے اور نہ جیل جائیں گے‘آپ دیکھ لیں حکومت جس کو بھی میٹرو کی ذمہ داری سونپتی ہے‘ وہ چپ چاپ اپنا وقت گزارتا ہے‘ ریٹائر ہو کر گھر چلا جاتا ہے‘ ٹرانسفر کرا لیتا ہے یا پھر چھٹی لے کر ملک سے باہر نکل جاتا ہے‘ وہ منصوبہ مکمل کرنے کی غلطی نہیں کرتا“۔میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا‘ وہ بولے ”آپ کو میری بات عجیب لگے گی لیکن آپ یقین کر لیں جب تک بی آر ٹی مکمل نہیں ہوتی ہم عزت کے ساتھ اپنے دفتروں اورگھروں میں بیٹھے ہیں‘ آپ لکھ لیں جس دن پہلی بس چل پڑی‘ اس دن یہ کیس کھل جائے گا اور منصوبہ مکمل کرنے والے تمام لوگ اندر ہو جائیں گے‘ یہ باقی زندگی ایک سے دوسری اور دوسری سے تیسری عدالت میں دھکے کھاتے گزاریں گے“۔مجھے ان کی بات سن کر جھرجھری آ گئی‘ آپ بھی غور کریں گے تو آپ کو بھی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی محسوس ہو گی۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…