منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

بی آر ٹی منصوبہ دو سال دو ماہ گزرنے کےباوجود مکمل کیوں نہ ہو سکا؟ نہ میٹرو مکمل کریں گے اور نہ جیل جائیں گے،بی آر ٹی منصوبہ حکومت نہیں بلکہ کون مکمل نہیں ہونے دے رہا ؟ جاوید چوہدری کے چونکا دینے والے انکشافات

datetime 31  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جاوید چوہدری اپنے کالم ’’عمران خان کا پہلا اچھا فیصلہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پشاور میٹرو اکتوبر 2017ءمیں شروع ہوئی تھی‘ ابتدائی تخمینہ 49ارب روپے تھا اور حکومت کا خیال تھا یہ ایک سال میں میٹرو مکمل کر کے اس پر بسیں چلا دے گی‘ آج دوسال اور دو ماہ ہو چکے ہیں‘ بجٹ سو ارب روپے سے اوپر جا چکا ہے لیکن میٹرو مکمل نہیں ہوئی‘ 220 بسیں بھی خرید لی گئی ہیں‘

یہ بسیں کھڑی کھڑی خراب ہو تی چلی جا رہی ہیں‘ ہم سب اس نالائقی‘ نااہلی اور حماقت پر عمران خان کی مذمت کر رہے ہیں‘ حکومت کو میٹرو کی تاخیر کا ذمہ دار بھی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ حقیقت میں معاملا یہ نہیں۔میٹرو کی تاخیر کی ذمہ دار حکومت نہیں بیورو کریسی ہے‘ آپ کو میری بات نے یقینا چونکا دیا ہو گا‘ مجھے بھی جب یہ حقیقت معلوم ہوئی تھی تو میں بھی اسی طرح چونک گیا تھا‘ میری پچھلے ہفتے کے پی کے صوبے کے ایک اعلیٰ افسر کے ساتھ ملاقات ہوئی‘ یہ صاحب بی آر ٹی کو ڈیل کرتے ہیں‘ میں نے ان سے میٹرو میں تاخیر کی وجہ پوچھی تو انہوں نے ہنس کر ہاتھ سینے پر رکھا اور بولے ”میٹرو نہیں بن رہی‘ اس کے ذمہ دار ہم ہیں“ میں نے حیران ہو کر پوچھا ”وہ کیسے؟“ یہ بولے ”پاکستان میں پہلی میٹرو کس نے بنائی تھی“ میں نے جواب دیا ”میاں شہباز شریف نے“ وہ سر کو دائیں سے بائیں ہلا کر بولے ”نہیں نہیں‘ میں افسر پوچھ رہا ہوں“ میں نے جواب دیا ”احد چیمہ اس کا آرکی ٹیکٹ بھی تھا اور بانی بھی“ وہ بولے ”پھر اس کا کیا حشر ہوا“ میں نے افسوس سے جواب دیا ”یہ 22ماہ سے جیل میں پڑا ہے“ وہ بولے ”فواد حسن فواد کا جرم بھی یہی تھا‘ یہ بھی حکومت کا ہر منصوبہ فوراً مکمل کر دیتا تھا‘ ہم نے ان کے انجام سے سبق سیکھا جو بھی افسر حکومت کا کوئی منصوبہ وقت پر مکمل کر دے گا وہ سیدھا جیل جائے گا چناں چہ ہم افسروں نے فیصلہ کیا ہم نہ میٹرو مکمل کریں گے اور نہ جیل جائیں گے‘آپ دیکھ لیں حکومت جس کو بھی میٹرو کی ذمہ داری سونپتی ہے‘ وہ چپ چاپ اپنا وقت گزارتا ہے‘ ریٹائر ہو کر گھر چلا جاتا ہے‘ ٹرانسفر کرا لیتا ہے یا پھر چھٹی لے کر ملک سے باہر نکل جاتا ہے‘ وہ منصوبہ مکمل کرنے کی غلطی نہیں کرتا“۔میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا‘ وہ بولے ”آپ کو میری بات عجیب لگے گی لیکن آپ یقین کر لیں جب تک بی آر ٹی مکمل نہیں ہوتی ہم عزت کے ساتھ اپنے دفتروں اورگھروں میں بیٹھے ہیں‘ آپ لکھ لیں جس دن پہلی بس چل پڑی‘ اس دن یہ کیس کھل جائے گا اور منصوبہ مکمل کرنے والے تمام لوگ اندر ہو جائیں گے‘ یہ باقی زندگی ایک سے دوسری اور دوسری سے تیسری عدالت میں دھکے کھاتے گزاریں گے“۔مجھے ان کی بات سن کر جھرجھری آ گئی‘ آپ بھی غور کریں گے تو آپ کو بھی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی محسوس ہو گی۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…