منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

اٹل بہاری واجپائی لاہور آئے اور انہوں نے مینار پاکستان پر کھڑے ہو کر کیا الفاظ کہے تھے ؟مودی کا جو یار ہے وہ غدار ہے ، یہ نعرہ نواز شریف کیساتھ کب ، کیوں اور کیسے جڑگیا ؟ اندرونی کہانی کھل کر سامنے آگئی

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار الطاف حسین قریشی اپنے کالم ’’پھر تیرا وقت ِسفر یاد آیا‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔2013ء میں نوازشریف تیسری بار وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔ اُن کی حکومت جس تیزی سے سی پیک کے منصوبوں پر عمل پیرا تھی اور ساتھ ہی ساتھ بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کوشاں تھی، اس نے حریف سیاسی جماعتوں میں تشویش پیدا کر دی ۔ ذاتی تعلقات کی بنیاد پر

نریندر مودی اُن کی نواسی کی شادی میں خود چل کر جاتی امرا آئے۔ اِس سے پہلے جنوری 1999ء میں وزیراعظم واجپائی دوستی بس کے ذریعے لاہور آئے تھے اور اُنہوں نے مینارِ پاکستان پر پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے احترام کا اعلان کیا تھا۔ تب ہی مختلف ایشوز سامنے آنے لگے اور نواز شریف کو اقتدار سے محروم کرنے کے لیے یہ نعرہ گونجنے لگا ’مودی کا جو یار ہے، پاکستان کا غدار ہے‘۔ پھر یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ شریف برادران ملک لُوٹ کر کھا گئے ہیں۔ اِسی دوران پاناما لیکس کا غلغلہ بلند ہوا اور عدالتِ عظمیٰ نے اُنہیں پاناما کے بجائے اقامہ پر عمر بھر کے لیے نااہل قرار دے دیا۔ احتساب عدالت نے اُن کی غیر موجودگی میں سات سال کی سزا سنا دی۔ وہ اُس وقت اپنی بیٹی مریم کے ساتھ لندن میں تھے جہاں اُن کی اہلیہ کلثوم نواز بسترِ مرگ پر تھیں۔ سزا کی خبر سن لینے کے بعد وہ دونوں باپ بیٹی سزا بھگتنے کے لیے لاہور چلے آئے اور پھر جیل سے اُنہیں گرفتار کرکے نیب اپنے عقوبت خانے میں لے آیا جہاں اُن پر کئی بیماریوں نے یلغار کر دی۔ سرکاری ڈاکٹروں کے مختلف بورڈز نے بار بار رپورٹ دی کہ اُنہیں علاج کے لیے ملک سے باہر بھیجنا ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو بھی بیماری کی شدت کا پورا اِحساس ہو گیا اور اُنہوں نے باہر جانے کی اجازت بھی دے دی مگر اُن کے بعض مشیروں نے سات ارب روپے کا بانڈ بھرنے کی شرط لگا دی۔ مرض کی سنگینی کے باعث

مریض کے خاندان پر ایک ایک لمحہ بھاری تھا۔ تاہم انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی۔ نواز شریف کے وقتِ سفر کے مناظر اب آنکھوں میں سما گئے ہیں اور مخالفوںنے جو انسان دشمن روش اپنائی ہے، اس پر افسوس ہی کیا جاسکتاہے۔اب مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ نے ہوا کا رخ تبدیل کر دیا ہے اور اِقتدار کے پتے ایک ایک کر کے جھڑتے محسوس ہورہے ہیں۔ وزیرِاعظم عمران خان نے طیش میں آکر جو تقریر کی ہے، اس نےبڑے گہرے زخم لگائے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…