اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم کی معاشی ٹیم نے کہاہے کہ حکومت کے مؤثر اقدامات سے ملک کی معیشت کو سہارا ملا، ورلڈ بینک کے صدر اور آئی ایم ایف نے معاشی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے دوسری قسط کی سفارش کر دی ہے،برآمد کنندگان کو 200 ارب روپیہ قرضہ آسان قسطوں پر دیا جائے گا، ہم نے 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کا قرض واپس کیا،
رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالیاتی خسارے اور تجارتی خسارے میں کمی،پانچ سال کے بعد برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، فاٹا کے انضمام کے بعداین ایف سی کے کردار پر بات چیت ہو رہی ہے، حکومت کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے،صوبائی حکومتوں کو قیمت کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، حکومت نئے نوٹ نہیں چھاپے گی،ایف بی آر میں انتظامی اصلاحات ہوں گی،نیا عملہ اور ٹیکنالوجی بھی لائی جائے گی،پچھلے چار ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی ادھار نہیں لیا گیا، یہ تمام چیزیں ملا کر دیکھیں تو ایک اچھی تصویر ابھر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان و معاشی ٹیم کے دیگر امان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کے آغاز پر بتایاکہ وزیراعظم اور معاشی ٹیم نے معیشت کو درست سمت دی۔ انہوں نے کہاکہ اپنی جیبیں بھرنے کی بجائے ملک کا خزانہ بھرا ہے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہاکہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالیاتی خسارے اور تجارتی خسارے میں کمی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ پانچ سال کے بعد برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیمنٹ کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے،ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے،ایکسچینج ریٹ میں استحکام ہے۔انہوں نے کہاکہ اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے،تاجروں کے ساتھ معاملہ مذاکرات سے حل ہوا۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کی تعریف کی،آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے تمام وعدے پورے کیے،اس عرصے میں 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کا قرض واپس کیا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے 45 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط جاری کرنے کی سفارش کی۔ حفیظ شیخ نے کہاکہ فاٹا کے انضمام کے بعداین ایف سی کے کردار پر بات چیت ہو رہی ہے،فاٹا کیلئے 152 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شرح سود اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی طے کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ساڑھے چھ لاکھ ٹن گندم جاری کی گئی،صوبائی حکومتوں کو قیمت کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے نئے نوٹ نہ چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نیا ہاؤسنگ پروگرام کیلئے صرف سود پر سبسڈی دے گی،جون سے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ حفیظ شیخ نے کہاکہ ایف بی آر میں انتظامی اصلاحات ہوں گی،
نیا عملہ اور ٹیکنالوجی بھی لائی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر میں اصلاحات ابھی ابتدائی سطح پر ہیں ابھی پوری جزیات طے نہیں ہوئی۔ مشیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مسلسل چلتے ہیں،بہتر کارکردگی پر ہمیں مزید رعایت حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ سابق حکومت کی ایکسچینج ریٹ پالیسی سے 20 سے 25 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،ہماری برآمدات کمی ہوئی اور ملک میں ڈی انڈسٹریل لایزیشن ہوئی۔انہوں نے کہاکہ سابق حکومت کے اقدامات کے باعث عوام کو تکلیف ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ
وزیراعظم عمران خان کی حکومت جب تک موجود ہے قیمتوں پر کنٹرول رہے گا۔کاروباری طبقے کو دی گئیں مراعات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اسی دوران حکومت نے فیصلہ کیا اور ملک کے تاجروں سے ایک اچھا معاہدہ کیا گیا جس کے تحت انہیں مراعات دی گئیں اور طے پایا کہ وہ ڈاکیومنٹیشن کریں اور ٹیکس دے کر ملکی معیشت میں بھرپور حصہ ادا کریں گے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے چار ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی ادھار نہیں لیا گیا، یہ تمام چیزیں ملا کر دیکھیں تو ایک اچھی تصویر ابھر رہی ہے۔
آئی ایم ایف وفد کے دورے اور ان کی تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے آئی ایم ایف وفد یہاں آیا تھا اور پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک رپورٹ بنائی جو وہ اپنے حصص کنندگان کو پیش کریں گے، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جو بھی ان سے وعدے اور اہداف طے کیے گئے تھے وہ حاصل کیے گئے ہیں۔حفیظ شیخ کے مطابق مشیرخزانہ ملک میں تعمیرات کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، گھروں کی تعمیر میں حصہ لینے والے اداروں کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جائیگی۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوگئے ہیں، جولائی سے 1.2 ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے، برآمد کنندگان کو 200ارب روپے میں حکومت اور اسٹیٹ بینک بھی حصہ دیں گے، یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 6 ارب روپے اضافی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔