مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کو آج پانچواں دن ہو چکا ہے‘ مولانا کل کیا کرتے ہیں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے مولانا اپنے پلان بی اور پلان سی پر عمل کے لیے تیار نہیں ہیں اور اگر بی اور سی پلان آج بھی ممکن ہے تو پھر یہ کسی غیبی مدد کا انتظار کر رہے ہیں‘ وہ غیبی مدد کون دے گا اور کب دی جائے گی ہم یہ بھی نہیں جانتے تاہم آج ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید نے پیشن گوئی کر دی
”شیخ رشید نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سیاسی طریقے سے باتیں منواتی ہیں، خوشی ہے حکومت نے دھرنے کا معاملہ دانش مندی سے ہینڈل کیا، مولانا فضل الرحمان جارہے ہیں، ان کے مسئلے ایک دو روز میں حل ہوجائیں گے، اسلام آباد پرسکون ہوگا، حکومت پانچ سال پورے کرے گی۔“ جب کہ مولانا فضل الرحمن کا فرمانا ہے کہ ”کم سے کم وزیراعظم کا استعفیٰ اور زیادہ سے زیادہ اسبملیوں کی تحلیل چاہتے ہیں، وزیراعظم سے ذاتی اختلاف نہیں، قومی مسئلہ ہے، اصلاحات کے بغیر تو الیکشن ہمیں بھی منظور نہیں، معاہدہ ہونے پر ضامن کی ضرورت نہیں“ اب۔۔ان دونوں میں کس کا موقف سچ ثابت ہوتا ہے ہمیں۔۔اس کے لیے کل تک انتظار کرنا ہو گا‘ کل کا دن فائنل ہو گا۔ دوسری طرف حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات بھی دھڑا دھڑ چل رہے ہیں‘ حکومت مولانا کو فیس سیونگ کے لیے آفر کر رہی ہے،ہم الیکشن میں دھاندی کی تحقیقات کی پارلیمانی کمیٹی کو فعال کر دیتے ہیں‘ آپ حلقے کھلوانا چاہتے ہیں تو ہم حلقے بھی کھول دیتے ہیں اور ہم الیکشن کمیشن کو مزید خود مختاری دینے کے لیے بھی تیار ہیں‘ آپ یہ قبول کریں‘ کامیابی کے شادیانے بجائیں اور واپس چلے جائیں۔۔لیکن مولانا نہیں مان رہے تاہم یہ کسی درمیانی راستے کے لیے تیار ہیں ”جمعیت علمائے اسلام (ف) اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے رہنما اکرم درانی نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔۔حکومتی وفد اور رہبرکمیٹی کے مابین مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے تمام ارکان متفقہ طور پر وہ ہی مطالبہ پیش کیا۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ کوئی درمیانی راستے نکلے۔اس موقع پر حکومتی وفد کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے تاہم ابھی تک مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا اور ہمارا اپنا موقف ہے تاہم درمیانی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسا راستہ نکالنے پر مذاکرات جاری ہے جس میں اپوزیشن کی عزت بھی برقرار رہے اور حکومتی موقف بھی متاثر نہ ہو“ کیا دھرنے کا اختتام شروع ہو گیا اور کیا مولانا نے بی اور سی پلان ختم کر دیا؟