اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو پنجاب اور سندھ میں کسی مشکل کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑا ، وہاں سے وہ آسانی سے اسلام آباد پہنچے ہیں لیکن خیبر پختونخواہ کی حکومت نے جے یو آئی (ف) کے کارکنان کو روکنے کی پوری کوشش کی جس کا شکوہ غفور حیدری نے بھی کیا ہے ۔
جبکہ اس کا ذکر رہبر کمیٹی کی پریس کانفرنس میں اکرم درانی نے بھی گلا شکوہ کیا ہے کہ ہمارے کارکنان کو روکا گیا ہے ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ خیبر پختونخواہ سے کچھ قافلے آج اسلام آباد پہنچے ہیں کچھ کل پہنچیں گے ۔ آپ اس رائے سے اختلاف نہیں کریں کہ مولانا فضل الرحمان عمران خان سے متاثر ہو گئے ہیں ۔ مولانا اس وقت عین اسی گیم پلے پر کام کر رہے ہیں جس پر 2014میں عمران خان نے کام کیا تھا لیکن اس میں فرق یہ ہے کہ بیک گرائونڈ میں تھوڑی بہت تبدیلی ہے ۔ جو لوگ عمران خان کے پیچھے تھے وہ فضل الرحمان کے پیچھے نہیں ہیں ۔ 2014کے دھرنے نواز شریف کا اعتماد اور حکومتی گرپ کو کافی کمزور کر دیا تھا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اس وقت بہت ہی سخت چانس لیا ہے ۔ الٹی میٹلی مولانا یہ چاہتے ہیں کہ حکومت یا پھر کوئی ادارہ ان کیخلاف طاقت کا استعمال کرے ، تھوڑی سے افراتفری اور گڑ بڑ پیدا ہو جس سے وہ سیاسی فائدہ حاصل کریں ۔ معروف صحافی کا کہنا تھا کہ دھرنے میں افغان طالبان کے جھنڈے نظر آئے لیکن وہاں سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے کیا یہ کھلاتضاد نہیں کہ ان کے رہنماان کا پلان مولانا فضل الرحمان کے پاس پہلے سے ہے ان کی جیب میں ایک کاغذ ہے جس میں سب کچھ لکھا ہوا ہے ۔ وہ کوشش کر تے ہیں تھوڑا تھوڑا اپنے ساتھیوں کو بتاتے ہیں اور انہیں ساتھ لے کر چل رہے ہیں ۔